قبرستان میں جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
((عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان امرأۃ سوداء کانت تقم المسجد او شاب ففقد ھا رسول اللّٰہ ﷺ فسٔال عنھا او عنہ فقالوا مات قال اٰذنتمونی قال فکانھم صغروا امرھا او امرہ فقال ولونی علٰی تبرہ فدلوہ نصلی علیھا)) (مشکوٰۃ باب المشی بالجنازۃ)
’’یعنی ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشیہ یا جوان مرد مسجد کو جھاڑ دیتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کو نہ پایا، آپ ﷺ نے اس کی بابت پوچھا۔ لوگوں نے کہا کہ ہو مر گیا ہے۔ فرمایا مجھے تم نے خبر کیوں نہ دی۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں لوگوں نے گویا اس کا معاملہ چھوٹا سمجھا۔ آپ نے فرمایا مجھے اس کی قبر بتائو۔ انہوں نے قبر بتائی تو آپ نے قبر پر جا کر نماز جنازہ ادا کی۔ پھر فرمایا یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہیں، میری نماز جنازہ پڑھنے سے خدا ان کو روشن کر دیتا ہے۔‘‘
اس حدیث سے قبرستان میں نماز جنازہ پڑھنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہو گا۔
(حافظ محمد) عبد اللہ امر تسری روپڑی) (فتاویٰ اہل حدیث جلد دوم ص ۴۴۵)
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ