السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ بھی ممکن ہے۔ مالک ملک ملک الموت کو کسی بندے کی طرف بھیجتا ے۔ بندہ نجائے یقین حکم کے ملک الموت کی طمانچہ مارے اس کی آنکھ پھوڑ دے۔ پھر وہ فرشتہ خدا کے پاس جائے اور خدا ان کی آنکھ ٹھیک کردے۔ پھر اس کو اسی کی طرف ارسال فرمائے۔ جیسا کہ امام بخاری نے نقل کیا ہے۔ (پارہ نمبر ۵۔ باب الجنائز)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بخاری شریف کی حدیث جس کو آپ نے نقل کیا ہے وہ صحیح ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ عزرائیل کسی نبی کی جان اس کے اذن کے بغیر قبض نہیں کر سکتا۔ اس واسطے تعمیل حکم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ ابھی ملک الموت نے جان قبض کرنے کا اذن نہیں لیا تھا۔ حقیقت میں تو اللہ تعالیٰ ہی جان قبض کرتا ہے۔ ملک الموت کی طرف بھی جان قبض کرنے کی نسبت آئی ہے۔ کیونکہ حاکم ملک الموت ﴿اَلَّذِیْ وُکِّلَ بِکُمْ الایة﴾ (سجدہ) پھر جب فرشتہ انسانی شکل میں نمودار ہوتا ہے تو اس وقت اس کے اعضاء مثالی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ مثالی صورت جو سامنے نمودار ہوتی ہے تو اس کی حقیقت میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں فرشتہ عناصر ہی سے شکل بنا لیتا ہے۔ اب شکل عنصری جو ملک الموت نے بنائی تھی۔ اس میں نقص پیدا نہ ہوا ممکن ہے کہ اب شکل کا اثر مستعمل کی ذات پر بھی پڑا ہو۔
(الاعتصام جلد نمبر ۱۱، شمارہ نمبر ۱۲) (حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب