سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(04) جب کسی شخص کو مرض الموت میں گمان ہو جائے..الخ

  • 4196
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 944

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی شخص کو مرض الموت میں گمان ہو جائے کہ اب زندگی کی امید نہیں دو ایک روز میں یا اس سے کچھ زیادہ دن میں فوت ہو جائے گا۔ تو اس وقت موت کے قبل جب تک مریض کا ہوش و حواس باقی رہے۔ اس کو کیا کرنا چاہیے یا ورثہ مریض کو اس کی رفاہیت اور نجات کے لیے کیا کرنا چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مریض زندگی سے مایوس ہو جائے۔ اور یہ معلوم ہو جائے کہ اب جلد موت ہو جائے گی ۔ تو اس کے وارثوں کو چاہیے کہ پہلے غسل یا وضو یا تیمم کے ذریعہ سے بخوبی پاک کریں اور اس کو چارپائی پر قبلہ رو لٹا دیویں۔ اور اس کے نزدیک شست و شووغیرہ کر کے پا ک و صاف کر دیویں اور اُس کے نزدیک گلاب چھڑکیں۔ اور وہاں عطر و خوشبو سے معطر کریں۔ دنیا اور باقی ماندہ لوگوں کا ذکر و فکر اس کے سامنے موقوف کریں۔ گریہ زاری ہر گز نہ کریں۔ اور زن و فرزند وغیرہ اس کے متعلقین کو اس کے رو برو نہ کریں۔ اگر وہ خود یاد کرے ۔تو دو ایک مرتبہ ان لوگوں کو اس کے سامنے لے آویں۔ اور اس کے سامنے ہمیشہ کلمہ اور استفار بلند آواز سے پڑھتے رہیں۔ تاخود اس کو یاد آ جائے۔ اور وہ بھی پڑھے اور اس کو تاکید نہ کریں کہ کلمہ اور استفار پڑھو۔ بلکہ خود وقتاً فوقتاً کلمہ اور استغفار بلند آواز سے پڑھا کریں تا اس کو یاد آ جائے اور قبر کی سختی اور حساب کا فوت اور آخرت کی شدت اُس کے سامنے ذکر نہ کریں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی وسعت رحمت کا ذکر کریں۔ اور گناہوں کی بخشش کا تذکرہ کریں۔ اور پیغمبر ﷺ کی عام شفاعت کا ذکر کریں۔ اور ارواح صالحین خصوصاً مشائخ اور پیرانِ طریقت کا تذکرہ اُس کے رو برو کریں۔ اور وہ امور ذکر کریں کہ اس سے گناہ گاروں کے گناہ زائل ہوتے ہیں۔ اور یہ ذکر کریں کہ قلیل اعمال بھی قبول ہو جاتا ہے۔ تا خوف پر اُس کی امید غالب ہووے۔ اور جو کچھ اُس وقت وصیت کرے۔ وہ خوش دلی سے قبول کریں۔ اور ضامن ہو جاویں کہ یہ وصیت ضرور ضرور بجا لائیں۔ تا اس کا دل متردد نہ ہووے اور اس کے رو برو یسٰن اور سورہ الحمد اور سورۂ قل ہو اللہ احد پڑھیں۔ اور گاہ گاہ سورتیں اور آیات قرآنی پڑھا کریں۔ (فتاویٰ عزیزی جلد نمبر ۱ ص ۴۲۲،۴۲۳)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 41

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ