سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(189) شعبان کی پندرہویں رات منانا ۱۵ شعبان کو روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں ؟

  • 4192
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1429

سوال

(189) شعبان کی پندرہویں رات منانا ۱۵ شعبان کو روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شعبان کی پندرہویں رات منانا ۱۵ شعبان کو روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شعبان کی پندرہویں شب کی فضیلت کے بارے میں بہت حدیثیں آئی ہیں۔ لیکن وہ سب کمزور ہیں۔ اسی طرح پندرہویں شعبان کو روزہ رکھنے کی فضیلت جن احادیث میں آئی وہ بھی کمزور بلکہ موضوع ہیں۔ بعض علماء نے اس رات میں تنہا عبادت کرنے نفل پڑھنے اورتلاوت کرنے کو جائز بتایا ہے، لیکن اجتماعی صورت میں عبادت کرنی بدعت بتایا ہے، بعض مقامات پر پندرہویں شب میں نماز باجماعت یہ صلوۃ البرأت کے نام سے پڑھی جاتی ہے، اس کا وجود خیر القرون میں نہیں پایا جاتا۔ صاحب مجالس الابرار نے اس سلسلہ میں تفصیل بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ صلوۃ البرأۃ کی ابتداء چوتھی صدی ہجری کے بعد بیت المقدس میں اس طرح ہوئی کہ ایک تابلسی آدکی بیت المقدس میں آیا، اور شب برات میں نفل نماز پڑھنے کھڑا ہوا تو ایک شخ اس کی اقتداء میں کھڑا ہو گیا۔ پھر دوسرا۔ پھر تیسرا۔ اور چوتھا۔ اس طرح نماز پوری کرنے سے پہلے ایک بڑی جماعت اس کی متقدی بن گئی۔ پھر وہ شخص اگلے سال آیا تو بہت سے لوگوں نے اس کے پیچھے نماز ادا کی۔ اس طرح یہ رسم دوسری مسجدوں اور شہروں میں پھیل گئی، اور لوگوں نے اس کو سنت سمجھ کر ادا کرنا شروع کر دیا (حالانکہ بدعت ہے) علماء متاخرین نے اس کی مذمت بیان کی ہے، اور اس میں بڑی خرابیاں بتائی ہیں۔ (ترجمہ مجالس الابرار صفحہ ۱۷۵) بعض مقامات پر اس رات میں سو رکعتیں باجماعت پڑھی جاتی ہیں، اس کو صلوٰۃ الرغائب کے ساتھ موسوم کیا جاتا ہے، یہ بھی بدعت ہے اس سلسلہ میں نہ صحیح حدیث ہے، اور نہ کوئی اثر۔ (عبد السلام بستوی دہلی) (اخبار ترجمان دہلی جلد ۱۰ شمارہ ۵)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 474

محدث فتویٰ

تبصرے