السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی باوجود بڑی مسجد کے محلہ کی چھوٹی مسجد میں اعتکاف بیٹھتا ہے، اور نماز مغرب کے بعد حقہ نوشی بھی کرتا ہے اور بڑی مسجد گائوں کی چھوڑ کر دوسرے گائوں میں جو نصف میل کے قریب ہے، نماز جمعہ ادا کرتا ہے، کیا اس کا اعتکاف صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور علماء کے نزدیک اعتکاف ہر مسجد میں جائز ہے، اس لیے شخص مذکور کا اعتکاف صحیح ہے، البتہ حقہ نوشی کرتا ہے، یہ ممنوع ہے، آنحضرت ﷺ نے مضر اشیاء سے منع فرمایا ہے، نیز حدیث شریف میں ضروری حاجت کے سوا جائے اعتکاف سے نکلنا منع فرمایا ہے، اور اس غرض فاسد (حقہ نوشی) کے لیے باہر آنا اعتکاف کے لیے خارج ضرور ہے، واللہ اعلم (۹ دسمبر ۱۹۲۸ء)
یہ صحیح ہے، مگر نماز جمعہ فرض ہے، اور اعتکاف سنت ہے، اگر جمعہ ترک کرے تو ممنوع ہے، اور نکلنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ لہٰذا جہاں جمعہ ہو وہیں اعتکاف لازم ہے، اور حقہ کشی کے باعث باہر نکلنے سے اعتکاف باطل ہو جاتا ہے۔ ((السنة علی المعتکف ان لا یعود مریضا ولا یشھد جنازة ولا یمس امرأة ولا یباشرھا ولا یخرج لحاجة الا لما لا بد منه رواہ ابو داؤد)) اور حقہ تو جائز ہی نہیں ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی) (فتاویٰ ثنائیہ جلد ۱ ص ۴۳۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب