السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا معتکف نماز فجر کے بعد تا طلوع آفتاب اور اسی طرح بعد از عصر یا مغرب سنتیں یا نفل ادا کر سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان دونوں وقتوں میں نماز منع ہے، معتکف اور غیر معتکف اس میں برابر ہیں لیکن سببی نماز میں اختلاف ہے، کہ جائز ہے یا نہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے فتاویٰ میں اس پر زور دیا ہے۔ کہ سببی نماز جائز ہے۔ جیسے تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضوء وغیرہ اور ممانعت صرف غیر سببی نماز میں ہے۔ یعنی جس کا کوئی سبب نہ ہو۔ جیسے عام نفل۔ نماز استخارہ اور نماز حاجت بھی سببی میں داخل ہے، کیونکہ سببی سے مراد جو فی الفور ہوتی ہے، البتہ فجر ک سنتوں کے متعلق ابو داؤد وغیرہ میں خاص حدیث آ گئی ہے۔ کہ نماز فجر کے بعد اور طلوع آفتاب سے قبل درست ہیں۔ البتہ مسجد حرام میں کوئی وقت مکروہ نہیں۔ جب چاہے پڑھے۔
(فتاویٰ اہل حدیث صفحہ ۵۷۱ جلد ۲۔ ۲۹ رمضان المبارک ۱۳۸۳ھ) (عبد
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب