السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید شعبان و رمضان میں بعض امراض کی وجہ سے بے ہوش پڑا رہا۔ صرف نبض چلتی رہی۔ پھر قدرے ہوش آہا۔ اب بھی مرض کا حمہ ہوتا رہتا ہے، صحت کی امید کم ہے، فوت شدہ نمازوں و روزوں کی کیا صورت۔ اور آئندہ نماز کس طرح پڑھے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بے ہوشی کے زمانے کی فوت شدہ نمازیں و روزے زید پر معاف ہیں۔ ان کی قضاء اس پر نہیں۔ ﴿لَا یُکَلَِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ ’’نہیں تکلیف دیتا ہے، اللہ کسی جی کو مگر طاقت اس کی۔ ۱۲۔‘‘روضۃ الندیہ میں ہے۔ ((وکذالك عمن اقغمی علیه حتی خرج وقتہا فلا وجوب علیه لانه غیر مکلف فی الوقت)) ’’اور اسی طرح اس شخص سے جو غشی ڈالی گئی۔ اس پر یہاں تک کہ نکل گیا وقت اس کا پس اس پر قضا واجب نہیں۔ اس لیے کہ ہو مکلف نہیں۔۱۲‘‘
ہاں زید آئندہ نماز لیٹے۔بیٹھے یا اشارہ سے جس طرح بھی ممکن ہو پڑھتا رہے، اگر آیندہ رمضان تک زید تندرست نہ ہوا۔ اور مرض کی یہی حالت رہی۔ اور صحت کی امید منقطع ہو جائے تو بموجب آیت ﴿وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُْوْنَه فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِیْنِ﴾’’اور اوپر ان لوگوں کے جو طاقت دور کر چکے ہیں۔ اس کی۔ پس بدلہ ہے، کھانا ایک مسکین۔۱۲‘‘ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے۔
(اہل حدیث گزٹ دہلی جلد ۹ شمارہ ۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب