سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) کٹائی گندم اور دیگر کاروبار کی وجہ سے روزہ افطار کرنا

  • 4162
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1034

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہ رمضان کے روزے چھوڑ کر فصل کی کٹائی یا سخت کام کر سکتا ہے، یا نہیں اس صورت میں تارک الصیام کو کافر کہہ سکتے ہیں یا وہ مومن ہی رہتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر۔ بیمار۔ حاملہ۔ مرضعہ جو روزہ نہ رکھ سکے۔ اور شیخ فانی وغیرہ کے سوا کسی کو افطار کی اجازت نہیں۔

اگر کٹائی گندم وغیرہ کی وجہ سے افطار جائز ہو تو امیروں کو گھر بیٹھے پہلے جائز ہونا چاہیے کیونکہ ان کی طبیعت کے نازک ہونے کی وجہ سے گھر بیٹھے بھوک پیاس کا برداشت کرنا بہ نسبت زمینداروں کے زیادہ مشکل ہے۔ اگرچہ زمیندار کاروباری ہ ہوں۔ نیز مزدوروں کا پیشہ زمیندارہ سے کم نہیں۔ ان کو بھی افطاری کی اجازت ہونی چاہیے۔ اس کے اندر لوہار، سنار۔ معمار وغیرہ آ سکتے ہیں۔ اب بتلایئے روزہ کون رکھے۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اس سے کہیں زیادہ سخت کام ہوتے تھے۔ کیونکہ غریب لوگ تھے محنت مشقت سے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ زمیندارہ بھی آپ کے زمانہ میں تھا۔ خیر قرون میں بھی یہ معاملات پیش آتے رہے۔ مگر کسی سے زمین دارہ کی وجہ سے افطار ثابت نہیں۔ پھر اگر ٹھنڈے ٹھنڈے کٹائی کر کے کٹی ہوئی فصل جمع کر لی جائے تو چنداں تکلیف بھی نہیں ہوتی۔ صرف اتنی بات ہے کہ چار روز زیادہ لگ جائیں گے۔ لیکن اس کا کوئی حرج نہیں۔ دنیوی عزروں کی وجہ سے بھی تو کام آگے پیچھے ہو جاتے ہیں اگر دین کے لیے چار وز بعد میں کام ہو گیا تو برداشت کرنا چاہیے۔ اصل میں پہلے ہی دلوں میں دین کی محبت نہیں۔ لوگ حیلوں بہانوں سے اللہ تعالیٰ کے فرض کو ٹالتے ہیں۔ ایسے لوگ واقعی کفر کی حد کو پہنچ جاتے ہیں۔ ہاں اگر کس مولوی کے مسئلہ بتانے میں غلطی لگ گئی ہو تو اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔

(فتاویٰ اہل حدیث ج ۲ ص ۵۵۵۔ ۱۱ ربیع الاول ۱۳۵۸ھ) (عبد اللہ امر تسری روپڑی)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 434

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ