سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) تراویح پڑھانے پر حافظوں کے لیے اجرت لینی جائز ہے، یا نہیں؟

  • 4153
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2095

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تراویح پڑھانے پر حافظوں کے لیے اجرت لینی جائز ہے، یا نہیں؟

(۲)        جو حافظ اجرت پر تراویح پڑھائے اس کو تراویح کا ثواب ملتا ہے یا نہیں؟

(۳)       نابالغ کے پیچھے تراویح پڑھنی جائز ہے یا نہیں؟ (محمد سلیمان از گیا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تراویح پڑھانے پر اجرت لینی ٹھیک نہیں۔ تراویح ایک عبادت ہے، اور عبادت کا عوض دینا۔ اور اس پر اجرت و معاوضہ لینا درست نہیں ہے۔

 ((سئل احمد عن امام قال لقوم اصلی بکم رمضان بکذا او کذا درھما قال اسال اللّٰہ العافیة من یصلی خلف ھذا…)) (قیام اللیل ص ۱۰۳) البتہ بغیر شرط کے مقتدی اپنی خوشی سے یہ خیال کر کے کہ تراویح پڑھانے والے نے گھر چھوڑ کر اپنے کو ہمارے یہاں ایک مدت تک مقید کر رکھا۔ اور اپنا وقت پابندی سے صرف کیا ہے، تراویح پڑھانے کی اجرت کی نیت کے بغیر اس کو کچھ دے دیں تو قبول کرنے میں کوئی حرج اور مضائقہ نہیں۔

((قال النبی ﷺ لعمر رضی اللہ عنہ اتاك من ھذا المال من غیر مسئلة ولا اشراف نفس فخذہ))

(۲)        ایسے حافظ کو اخروی ثواب ملے گا۔ وہ اجیر محض ہے، جس غرض او رمقصد سے اس نے تراویح پڑھائی ہے،دنیا میں اس کو مل گیا۔

(۳)       ایسا نابالغ لڑکا جو طہارت وغیرہ کا پورا خیال رکھتا ہے، اور سن تمیز کو پہنچ چکا ہے، اور سمجھ دار ہے، اس کے پیچھے تراویح باشک و شبہ جائز ہے، عمرو بن سلمہ کی حدیث (بخاری وغیرہ) کی رو سے جب ایسے لڑکے کے پیچھے فرض نماز جائز ہے تو تراویح بدرجہ اولیٰ جائز ہو گی۔ (محدث دہلی جلد نمبر ۱۰شمارہ نمبر ۵)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 417

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ