السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ کہتے ہیں کہ تراویح چونکہ دراصل تہجد کی نماز ہے، اس لیے عشاء کی بجائے اسے آخر رات ہی پڑھنا چاہیے۔ اسی میں زیادہ ثواب ہے، کیا یہ صحیح ہے، کہ کوئی شخص باجماعت تراویح کی بجائے تہجد کے وقت یہ تراویح پڑھے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز بے شک ایک ہی ہے، لیکن رمضان شریف میں اسے قیام اللیل کی بھی حیثیت ہو جاتی ہے، ((لقولہ علیه السلام وسنت لکم قیامه)) (قیام اللیل)
چنانچہ اس کو رمضان میں رسول اکرم و نے باجماعت اول رات ہی میں ہی ادا فرمایا۔ صحابہ کرام کی بہت بڑی اکثریت یہ نماز باجماعت ادا کرتی رہی۔ اس لیے حسب ارشاد امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ فضیلت اول رات باجماعت تراویح کو حاصل ہے، تاہم اگر کوئی شخص سحری میں پڑھ لیا کرے۔ تو حرج کی بات نہیں۔ ((قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلٰی شَاکِکَتِه)) (الاعتصام لاہور جلد ۴ شمارہ ۱۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب