السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان میں تراویح کے بعد ایک رکعت وتر پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں زیادہ دے زیادہ گیارہ رکعت پڑھتے تھے، پہلی چار رکعتیں پڑھتے، ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر تین رکعت وتر پڑھتے۔ مؤطا امام مالک کی روایت ہے کہ ((امر عمر بن الخطاب وتمیما الداری ان یقوم للناس باحدیٰ عشرة رکعة)) ’’یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ رمضان میں لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھایا کریں۔‘‘ اس روایت سے بھی وتر کی تین رکعتیں ثابت ہوئیں لیکن بعض دوسرے روایتوں سے ایک رکعت وتر پڑھنا بھی جائز ہے، جب تین رکعت وتر پڑھا جائے۔ تو پہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ۔ دوسری میں سورہ کافرون۔ اور تیسری میں سورہ اخلاص پڑھنا مسنون ہے۔
(ترجمان دہلی ماہ صفر ۱۳۸۲ھ مطابق ۱۹۶۲ئ) (شیخ الحدیث مولانا عبد السلام بستوی دہلی)
… لیکن ایک وتر کو رمضان شریف میں عادت نہ بنانا چاہیے، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت صحیح بخاری اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت مؤطا سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ اکثر تعامل نبی ﷺ اور صحابہ کا گیارہ رکعت پر ہے، اور یہ افضل ہے۔ (الراقم علی محمد سعیدی خانیوال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب