السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سننا قرآن کا اور پڑھنا اجرت کے ساتھ نماز تراویح میں جائز ہے یا نہیں، ایسی تراویح کا ثواب ہو گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سننا قرآن کا اور پڑھنا اجرت کے ساتھ نماز تراویح میںجائز ہے، اور ثواب ہو گا۔ ((عند الائمة الثلاثه وعامة اہل حدیث خلافاً للحنفیه کما فی الکتب الدینیة واللہ اعلم بالصواب))۔
(سید محمد نذیر حسین، سید محمد عبد السلام غفرلہ، سید محمد ابو الحسن)
… بعض ائمہ سلف سے ثابت ہے کہ وہ اجرت کے ساتھ تراویح کا پڑھنا، اور سنن جائز نہیں رکھتے تھے، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ سے اس امام کے بارے میں سوال کیا گیا، جو لوگوں سے کہے کہ اتنے روپیہ پرتم لوگوں کو رمضان میں تراویح پڑھاؤں گا آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں، ایسے امام کے پیچھے کون نماز پڑھے گا عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں مکروہ سمجھتا ہوں کہ اجرت کے ساتھ نماز پڑھی جائے، اور فرمایا ڈرتا ہوں کہ ان لوگوں پرنماز کا اعادہ واجب ہو مصعب نے عبد اللہ بن معقل کو حکم کیا کہ رمضان میں جامع مسجد میں لوگوں کو نماز پڑھائیں، پس جب کہ افطار کیا تو مصعب نے پانچ سو درہم اور ایک حلہ عبد اللہ بن معقل کے پاس بھیجا، تو انہوں نے واپس کر دیا، اور کہا کہ میں قرآن پر اجرت نہیں لیتا، کذا فی قیام اللیل لمحمد بن نصر المروزی، میرے نزدیک انہیں بعض سلف کا قول قابل قبول ہے، واللہ تعالیٰ اعلم۔ کتبۂ محمد بن عبد الرحمن المبارکفوری عفا اللہ عنہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب