السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضور اکرم ﷺ نے تین یوم نماز تراویح مع الوتر صحابہ کرام کو پڑھائی یا وتر اس وقت آپ نے نہیں پڑھا اور کیا نماز تراویح اور تہجد ایک نماز ہے یا علیٰحدہ علیٰحدہ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز تہجد تو سارے سال میں ہوتی ہے، تراویح خاص رمضان میں ہے، اگر کوئی شخص پہلے وقت میں تراویح نہ پڑھے، آخر وقت میں پڑھے، تو نماز تہجد بھی ہو جائے گی۔ اور ترایوح بھی زیادہ کرید کرنے کی ضرورت نہیں، آنحضرت ﷺ نے جن تین دنوں میں قیام رمضان کیا تھا۔ ان میں وتروں کا ذکر مجھے نہیں ملتا۔ واللہ اعلم۔ (۲۲ رمضان ۱۳۶۴ھ) اس کے متعلق گزارش ہے کہ وتروں کا ذکر صحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت سے ان الفاظ کے ساتھ ملتا ہے۔
((عن جابر رضی اللہ عنه انه ﷺ صلی بھم ثمان رکعات و الوتر ثم انتظروا فی القابلة فلم یخرج الیھم))
(سبل جلد نمبر ۱ صفحہ ۲۴۷ قیام اللیل ص ۹۱ معجم صغیر طبرانی ص ۱۰۸ وغیرہ)
(فتاویٰ ثنائیہ جلد ۱ ص ۴۱۳) (ابو الحسنات علی محمد سعیدی صدودی فیروز پوری ۱۳ شوال ۱۳۶۴ھ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب