سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) گیارہ رکعتوں مع وتر کے آنحضرت ﷺ سے ثابت نہیں..الخ

  • 4098
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 966

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کہتا ہے کہ رمضان و غیر رمضان میں ما سوا گیارہ رکعتوں مع وتر کے آنحضرت ﷺ سے ثابت نہیں۔ بایں وجوہ شب قدر میں نوافل پڑھنا جائز نہیں۔ بلکہ سوجا سکتے ہیں، عمرو کہتا ہے کہ یہ امر صحیح ہے، مگر شب قدر جس کے فضائل حدیثوں میں کثرت سے موجود ہیں۔ منجملہ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک رات کی عبادت ہزار راتون کے برابر ہے، خصوصاً رمضان میں نوافل کا درجہ فرائض کے برابر ہے، اس لیے نوافل کا پڑھنا از بس ضروری ہے، کیاشب قدر میں تراویح کے علاوہ علیحدہ علیحدہ نوافل پڑھ سکتے ہیںیا نہیں؟ (ایک خریدار


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوافل پڑھنے کے لیے کوئی موقت مخصوص نہیں ہے، حدیث شریف میں عام ارشاد ہے کہ بندہ نفل پڑھنے سے خدا کا مقرب ہو جاتا ہے، اس لیے تراویح کے علاوہ ہر رات نفل پرھنے جائز ہیں۔ بحکم ﴿مَنْ تَطَوَّعَ خَیْراً فَھُوَ خَیْراً لَّه﴾ شب قدر ہو یا دوسری طاق راتیں ہوں اس کام کے لیے سب برابر ہیں۔بحکم حدیث ((انما الاعمال بالنیات)) صورت مسئولہ بھی جائز ہے، منع کی کوئی وجہ نہیں۔ واللہ اعلم (اہل حدیث ۱۲ ذی قعدہ ۱۲۶۲ئ) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۰۶ طبع اول)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 329

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ