السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس قدر رسول اللہ ﷺ رات کی نماز میں رکعتیں پڑھاتے تھے، ان کی تعداد میں خود عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مختلف روایتیں آئی ہیں۔ کسی میں تو گیارہ رکعت سے زائد نہیں پڑھتے تھے، اور کسی میں ہے تیرہ رکعت پڑھتے تھے، اور کسی میں ہے کہ سات اور نو ہی پڑھ لیا کرتے تھے، اس اختلاف کا کیا جواب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس روایت میں تیرہ کا ذکر آیا ہے، اس میں فجر کی سنت بھی شامل ہے، اور جس میں سات اور نو کا ذکر ہے، وہ بکر سنی کی حالت میں عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری جلد ۳ صفحہ ۶۶۸ بحوالہ تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی للعلامۃ عبد الرحمن المباکر پوری صفحہ ۱ جلد ۲ صفحہ ۷۳ علامہ عینی حنفی نے دوسرے سوا ل کے جواب میں حضرت کا گیارہ رکعت سے زیادہ پڑھنا تجویز نہیں کیا، اور یہ فرمایا ہے، کہ جس روایت میں تیرہ رکعت کا پڑھنا آیا ہے، اس میں فجر کی سنت بھی شامل۔ لیکن حق یہ ہے کہ آپ نے کبھی کبھی سنت فجر کے علاوہ بھی تیرہ رکعتیں پڑھیں ہیں۔ چونکہ ان میں سے اول کی دو رکعتیں آپ ہلکی پڑھتے تھے، اور عام طور پر یہی آپ نے فرمایا ہے، کہ اول کی دو رکعتیں ہلکی پڑھنی چاہیے، لہٰذا کبھی ان رکعتوں کا شمار کیا گیا۔ اور کبھی نہیں کیا گیا۔ جب شمار کیا گیا تو تیرہ ورنہ گیارہ پہلی دو رکعت ہلکی پڑھنے کا ثبوت مسلم جلد نمبر۱ صفہ ۲۶۲ میں زید بن خالد عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ملاحظہ کر لیں۔ (اخبار الاعتصام جلد نمبر ۱۸ شمارہ نمبر ۲۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب