سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) قیام رمضان بھی صلوٰۃ اللیل ہے یا نہیں؟

  • 4086
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 968

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قیام رمضان بھی صلوٰۃ اللیل ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قیام رمضان میں بلاشبہ صلوٰۃ اللیل ہے، اس لیے کہ اس میں کچھ شک نہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث جس میں یہ مذکو رہے کہ آنحضرت ﷺ نے ماہ رمضان کی راتوں میں تین یا چار رات جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تھی۔ وہ تراویح ہی میں وارد ہے، اور یہ امر بلا خلاف ہے، اور اس حدیث میں نماز مذکور یعنی تراویح کو صلوٰۃ اللیل اور قیام رمضان دونوں میں فرمایا گیا ہے، فتح الباری جلد ۱ صفحہ ۵۹۷ میں ہے۔

((وفی (؎۱) روایة یونس (عند مسلم) ولکم خشیت ان یفرض علیکم صلوۃ اللیل فتعجز واعنہا وکذا فی روایة (؎۲) ابی سلمة المذکورة قبیل ص ۴۰۱ صفة الصلوة خشیت ان نکتب علیکم صلوة اللیل))

اور بھی اُسی صفحہ میں ہے۔

(؎۱) یونس کی روایت میں ہے، جو مسلم کے نزدیک ہے، اور لیکن مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض کر دی جائے پھر تم سے نہ ہو سکے، اور اسیا ہی ابو سلمہ کی روایت میں بھی ہے، جو صفۃ الصلوۃ کے قبیل مذکور ہو چکی ہے کہ مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوۃ اللیل تم پر فرض نہ کر دی جائے۔

(؎۲) فیه تسامح فان ھذا انما ھو روایة عمرة لا فی روایة ابی سلمة

((وفیه روایة (؎۳) سفیان بن حسین خشیت ان یفرض علیکم قیام الشہر اھ))

(؎۳) سفیان بن حسین کی روایت میں ہے، مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں اس مہینے کا قیام تم پر فرض کر دیا جائے۔ ۱۲

ایسا ہی زرقانی جلد ۱ صفحہ ۱۱۲ میں بھی ہے، اور بھی زرقانی جلد ۱ صفحہ ۱۱ ۲ میں ہے۔

((الا انی (؎۴) خشیت ان تکتب علیک صلوة اللیل فتعجز واعنہا کما فی روایة یونس ونحوه فی روایة عقیل عند البخاری ۱ھ))

(؎۴) مگر مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض کر دی جائے، پھر تم سے نہ ہو سکے جیسا کہ یونس کی روایت میں اور ایسا ہی عقیل کی روایت میں ہے، جو بخاری کے نزدیک ہے۔۱۲

اور ارشاد الساری جلد ۲ صفحہ ۷۸ میں ہے۔

((انی (؎۵) خشیت ان تکتب علیکم صلوة اللیل او للیل ۱ھ))

(؎۵) مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض کر دی جائے۔ ۱۲

اور صفحہ ۳۵۵ میں ہے۔

((الا (؎۶) انی خشیت ان یفرض علیکم زاد فی روایة یونس صلوة اللیل فتعجز واعنہا ۱ھ))

(؎۶) مگر مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض نہ کر دی جائے، یونس کی روایت میں اس قدر زائد ہے کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض کر دی جائے۔ پھر تم سے نہ ہو سکے۔۱۲

اور نصب الرایۂ جلد ۱ صفحہ ۲۹۳ میں ہے۔

((وفی (؎۱) لفظ لھما ولکن خشیت ان تفرض علیکم صلوة اللیل وذالك فی رمضان))

(؎۱) اور بخاری اور مسلم کے ایک لفظ میں ہے، اور لیکن مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں صلوٰۃ اللیل تم پر فرض کر دی جائے اور یہ واقعہ رمضان کا ہے۔ ۱۲

اور فتح القدیر جلد ۱ صفحہ ۳۰۶میں ہے۔

((واخلتف (؎۲) فی ادائہا (ای فی اداء التراویح بعدا لنصف فقیل یکرہ لا نہا تبع لعشاء کسنتہا والصحیح لا یکرہ لا نہا صلوة والافضل فیہا اٰخرہ ۱ھ))

(؎۲) اور اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ نماز تراویح آدھی رات کے بعد مکروہ ہے یا نہیں تو ایک ضعیف قول یہ ہے کہ مکروہ ہے، اس لیے کہ یہ بھی عشاء کی سنت کی طرح عشاء کے تابع۔ اور صحیح قول یہ ہے کہ مکروہ نہیں ہے، اس لیے کہ یہ یعنی نماز تراویح بھی صلوٰۃ اللیل ہی ہے، اور صلوٰۃ اللیل بھی افضل آخر رات ہے۔ ۱۲

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 249

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ