سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) نماز تراویح کی کیا تعریف ہے؟

  • 4082
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1735

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز تراویح کی کیا تعریف ہے، اور اس نماز کا یہ نام کب رکھا گیا۔ اور کیوں رکھا گیا۔ اور اس کا وقت کب سے کب تک ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز تراویح کی تعریف علماء نے یہ لکھی ہے کہ نماز تراویح وہ نماز ہے، جو ماہ رمضان کی راتوں میں عشاء کے بعد با جماعت پڑھی جائے، اوعر اس نماز کا نام نماز تراویح اس لیے رکھا گیا کہ لوگ اس میں ہر چار رکعت کے بعد استراحت کرنے لگے، کیونکہ تراویح ترویحہ کی جمع ہے، اور ترویحہ کے معنی ایک بار آرام کرنے کے ہیں، اور اس نماز کا وقت عشاء کے بعد سے ساری رات ہے، طلوع فجر تک، علامہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری جلد ۲ صفحہ۳۱۵ میں اور علامہ قسطلانی ارشاد والساری مطبوعہ مصر جلد ۳ صفحۃ ۴۸۳ میں فرماتے ہیں۔

((التراویح جمع ترویحة وھی المرة الواحدة من الراحة سمیت الصلوة بالجماعة فی لیالی رمضان التراویح لانہم اول ما اجتمعوا علیہا کانوا یستریحون بین کل تسلیمتین))

’’تراویح ترویحہ کی جمع ہے، اور ترویحہ مرت کا ضیعہ واحد ہے۔ راحت سے مشتق ہے، وہ نماز جو رمضان کی راتوں میں باجماعت پڑھی جاتی ہے، اس کانام تراویح رکھا گیا، اس لیے کہ جب ابتداء میں لوگ اس نماز کو جماعت سے پڑھنے لگے، تو ہر دو تسلیمہ کے درمیان میں استراحت کرنے لگے۔‘‘

ایسا ہی علامہ زرقانی نے بھی شرح موطا مالک مطبوعہ مصر جلد ۱ صفحہ ۲۲۴ میں فرمایا ہے، ان عبارات سے چاروں امور مندرجہ سوال کا جواب ہو گیا۔ ہاں صرف بعد العشاء کی قید ان عبارات میں چھوڑ دی گئی۔ لیکن آئندہ عبارتوں میں یہ قید بھی بتصریح تمام مذکور ہے۔ ہدایہ مطبوعہ مطبع مصطفائی جلد ۱ صفحہ ۱۳۱ میں ہے۔

((والا صح ان وقتہا بعد العشاء الٰی اٰخر اللیل))

’’اور اصح یہ ہے کہ تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے۔‘‘

اور در مختار مع رد المختار جلد۱ صفحہ ۴۷۳ میں ہے۔

((ووقتہا بعد العشاء الی الفجر))

’’اور تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے فجر تک ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 242

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ