السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے امام مسجد اور چند مقتدیوں کا مؤقف ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھنا چاہیے شرعی نقطہ نظر کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں ہے چاند دیکھ کر روزہ رکھو۔ اگر ایک آدمی چاند دیکھ لے تو روزہ رکھنا ضروری ہو جاتا ہے، اگر باہر سے خبر آئے تو پھر بھی روزہ رکھنا چاہیے۔ بشرطیکہ مطلع ایک ہی ہو مطلع ایک ہونے کا طلب یہ ہے کہ اگر وہاں ایک شہرمیں چاند دیکھا گیا ہے، تو اس شہر سے ہمارا اتنا فاصلہ نہ ہو کہ اس وقت ہمارے ہاں چاند غائب ہو جائے گا۔ مثلاً اگر مغربی شہر والوں نے چاند دیکھا ہے، اور مغربی شہر اور مشرقی شہر میں اتنا فاصلہ ہے کہ اس وقت ابھی مشرقی افق میں ہو سکتا ہے، تو مطلع ایک ہے۔
اس کی موٹی مثال یہ ہے کہ کراچی میں چاند دیکھا گیا۔ لاہور اور کراچی میں فرق تقریباً آدھ گھنٹہ کا ہے، یعنی کراچی میں آدھ گھنٹہ بعد سورج غروب ہوتا ہے۔ اب اگر چاند سورج غروب ہونے کے بعد آدھ گھنٹہ سے زائد عرصہ کراچی میں رہے تو اس صورت میں لاہور اور کراچی کا مطلع ایک ہو گا۔
(اخبار اہل حدیث لاہور جلد نمبر ۲ شمارہ نمبر ۳۶) (۱۱ رجب ۱۳۹۱ھ) (حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب