السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم لوگوں کو انتیسویں کا چاند نظر نہیں آیا۔ اس سے شعبان کی تیس گنتی پوری کر کے روزہ رکھا۔ اور قرب و جوار سے مثلاً دو میل سے لے کر چالیس میل تک کی خبریں چاند دیکھنے کی موصول ہوئیں۔ آپ فرمائیں ہم لوگ کس حساب پر طاق راتوں میں عبادت کریں۔ اور کیا روزہ بھی قضا رکھنا ہو گا؟ (عبد اللہ رز یا نگرم)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر قرب وجوار سے معتبر شہادتیں مل جائیں کہ چانددیکھا گیا ہے، تو آپ اسی حساب سے شمارر رکھیں، اور بعد میں ایک روزہ قضا کریں بہت دو ر کی شہادت آپ کے لیے حجت نہیں۔ واللہ اعلم۔
(۱۱ نومبر ۱۹۳۸ھ) (فتاویٰ ثنائیہ جلد ۱ ص ۴۱۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب