السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول ظاہر الرویاات میں یہ ہے کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اعتبار ہے دونوں اقوال فقہ کی بڑی کتابوں مثلاً تحفۃ الفقہاء العلاء الدین اسمر قندی ج ۱ ص ۵۲۹ و مابعد طبع دمشق ۱۳۷۷ھ و مجمع الانہر جلد ۱ ص ۲۳۶ طبع استنبول ۱۳۲۷ھ میں مل جاتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دونوں اقوال صحیح ہیں۔ پہلے قول کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی شہر کے مختلف حصوں یا بلندی و پستی یا شہرسے باہر میدان کے مابین اختلاف معتبر نہیں۔ دوسرے قول کا مطلب دو طویل مسافت کے شہروں میں اختلاف مطالع ہے۔ جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک بھی معتبر ہے یہ ایک امر واقع ہے۔ اس سے انکار کوئی نہیں کر سکتا۔ چہ جائیکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ جیسا ذہین اور عالم امام بھلا یہ بات ان سے پوشیدہ ہو سکتی تھی کہ قرطبہ و اندلس اور کوفہ عراق کے ما بین مطلع کا فرق ہے، اور حقیقتہً ایسا ہے کسی کی رائے یا قیاس کی گنجائش نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب