السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی شخص نے روزہ کی حالت میں جماع کیا۔ اس پر کفارہ ہے یا نہیں؟ اور حدیثوں میں جو کفارہ کا ذکر ہے وہ روزہ کے متعلق ہے، یا ظہار کے اگر کوئی کہے، کہ روزہ کا کچھ کفارہ نہیں۔ جو کفارہ آیا ہے، حدیث میں وہ کفارہ ظہار ہے، اور اس کا کہنا ٹھیک ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان شریف میں روزہ کی حالت میں جماع کرنے سے کفارہ آتا ہے۔ ((لحدیث ابی ھریرة قال بینھما نحن جلوس عند النبی ﷺ اذا جائه رجل فقال یا رسول اللّٰہ ھلکت قال مالك قال وقعت علی امراء تی وانا صائم فقال رسول اللّٰہ ﷺ ھل تجد رقبة تعتقہا قال لا قال فھل تستطیع ان تصوم شھرین متتابعین قال لا قال ھل تجد اطعام ستین مسکینا الحدیث متفق علیه))
جو شخص یہ کہتا ہے کہ روزہ کا کچھ کفارہ نہیں۔ اس کا قول حدیث کے مخالف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب