السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث میں آتا ہے کہ رمضان المبارک میں شیطان زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس مہینے میں بھی قتل و غارت اور دوسرے جرائم ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ اس ماہ مقدس میں بھی کھاتے پیتے رہتے ہیں۔ اگر شیطان قید میں ہیں تو پھر ان برائیوں پر کون اُکساتا ہے، حدیث کی وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی صرف شیطان کی وجہ سے برائی نہیں کرتا۔ بلکہ نفس کی خباثت کی وجہ سے بھی گناہ کرتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ ﴿اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌ بِالسُّوْءِ﴾ (اخبار اہل حدیث ج ۱ ش ۴۷۔ ۱۱ شوال ۱۳۹۰)
حدیث میں آیا ہے کہ شیطان رمضان المبارک میں قید کئے جاتے ہیں۔ یہ صحیح ہے لیکن رہا یہ سوال کہ اس ماہ میں لوگ جرائم میں کیوں مبتلا ہوتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ رمضان شریف کا مہینہ مسلمانوں کے لیے ترک جرائم کی ٹریننگ کا مہینہ ہے جس کی وجہ سے گیارہ ماہ مسلمان برائی سے رک جاتا ہے، اسی طرح شیطان بھی اپنے دوستوں کو گیارہ ماہ ہر برائی کی ٹریننگ دیتا ہے۔ اور رمضان شریف میں وہ خود قید ہو جاتا ہے، اور اس کے چیلے چپٹے گیارہ ماہ کی ٹریننگ کی بنا پر رمضان المبارک میں بھی سابقہ عادت کے مطابق جرائم میں مبتلا ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم
(الراقم علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب