سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(27) بنا نیت کے روزہ رکھنا؟

  • 4030
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 944

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک امام صاحب نے وعظ میں بیان کیا کہ اگر کوئی شخص بوقت سحری خاص طور پر نیت نہ کرے، اور یہ زبان سے نہ کہے کہ اے خد امیں کل روزہ رکھوں گا۔ تو اس شخص کا روزہ رہ گز درجۂ قبولیت کو نہیں پہنچے گا۔ اکثر لوگوں کو اعتراض ہے کہ خدا تو نیت کو دیکھتا ہے، پھیر زبان سے کہنے کی کیا ضرورت ہے، دریافت کرنے پر فرمایا کہ فتح الباری میں موجود ہے، مگر یہ کتب یہاں موجود نہیں۔ کیا یہ ٹھیک ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زبان سے نیت کرنے کی ضرورت نہیں۔ نیت دل سے ہوتی ہے فتح الباری میں اس نے یہ حدیث سنی یا دیکھی ہو گی: ((من لم یبت الصلوة))’’غالباً بہو کاتب ہے۔ صحیح الصیام ہو گا۔ (راز)‘‘ ((فلا صیام له)) ’’یعنی جو شخص رات سے روزے کی نیت نہ کرے، یعنی اس کو خیال نہ ہو کہ میں کل روزہ رکھوں گا۔ اس کا روزہ نہیں ہو گا۔ زبان سے بولنا مراد نہیں۔ (۹ ذی قعدہ ۳۹ھ)‘‘

شرفیہ:

حدیث مذکورہ مرفوع صحیح نہیں ہے، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کا اثر ہے مال الترمی والنسائی الی وقفہ، بلوغ المرام ہال ابن خزیمہ ابن حبان دارقطنی نے اسے مرفوع کہا ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی) (فتاویٰ ثنائیہ جلد، ص ۴۹۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 103

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ