السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید مقروض ہے، مگر اس کے پاس اتنی رقم ہو گئی ہے کہ جس سے وہ اپنا قرض ادا کرسکتا ہے، اگر زید اپنا قرض ادا کر دے تو ذریعہ معاش کا راستہ بند ہو جاتا ہے، ایسی مجبوری کے پیش نظر زید اپنا قرض ادا نہیں کرتا تو کیا صورت مذکورہ میں موجودہ رقم پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرض ہر حال میں قرض ہے اس کے ہوتے ہوئے نصاب زکوٰۃ میں اس کا لحاظ رہے گا، یعنی مقروض پر بوجہ قرض زکوٰۃ واجب نہیں۔ اللہ اعلم (۱۵ رمضان المبارک ۱۳۶۴ھ) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۸۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب