السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے کسی مسکین کو صدقہ دیا، اس مسکین نے اسی مال سے اس معطی کی ضیافت کی، اس کو معلوم ہو گیا، کہ یہ کھانا اسی مال سے تیار ہوا ہے، جو میں نے دیا تھا، تو اس کو کھانا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مال سے ضیافت نہ منظور کرنی چاہیے، حدیث میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فی سبیل اللہ گھوڑادیا، پھر اس کو خریدنا چاہا تو نبی ﷺ نے روک دیا، (مشکوٰة باب من لا یعود فی الصدقة ص ۱۶۴) جب صدقہ خریدنا جائز نہیں، تو مفت کھانا کیسے جائز ہو گا؟ (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر۲۱ شمارہ نمبر ۹)
توضیح الکلام:… امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح بخاری میں یوں باب منعقد کیا ہے، ((باب اذا تحولت الصدقة)) جب صدقہ کی ہیئت بدل جائے تو حکم بھی بدل جاتا ہے، پھر اس باب کے تحت ام عطیہ سے روایت لائے ہیں:
((قالت دخل النبی ﷺ علی عائشة رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما فقال هل عند کم شیء لا الا شیء بعثت به الینا نسیبة من الشاة التی بعثت لہا من الصدقة فقال انہا قد بلغت محلہا ص ۲۰۲))
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ بھی اپنی صحیح میں یہ حدیث اور اس جیسی دیگر حدیثیں لائے ہیں، جن پر امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے یوں تبویب کی ہے:
((باب بیان ان الصدقة اذا قبضہا المتصدق علیه زال عنہا وصف الصدقة وحلت لکل احد ممن کانت الصدقة محرمة علیه)) (جلد اول ص ۳۴۵)
خلاصۃ الاحادیث سے یہ ثابت ہوا کہ صدقہ دینے والے کو اس کی دعوت قبول کرنا درست ہے۔ ہذا من عندی واللّٰہ اعلم بالصواب وعندہٗ علم لکتاب (علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب