سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

’’زندہ باد" نعرے لگانا

  • 397
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 697

سوال

سوال: السلام علیکم سوال:زندہ باد" نعرے لگانا کیسا ہے؟

جواب: اونچی آواز سے نعرے لگانا کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ‌ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ‌ ﴿١٩
اور اپنی آواز پست کر یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے
خاص طور پر کسی کے حق میں تعریفی نعرے لگانا تو اور بھی ناپسندیدہ عمل ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کی اس کے منہ پر تعریف کرنے کو ناپسند فرمایا ہے اور مجمع میں کسی کی تعریف میں نعرے لگانے کی شناعت تو اس سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم مدح کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں مٹی ڈال دو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:

روى مسلم (3002) عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلًا جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ ، فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ : مَا شَأْنُكَ ؟ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ ) .
وروى البخاري (6061) ومسلم (3000) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَجُلًا ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ - يَقُولُهُ مِرَارًا - إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ : أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَحَسِيبُهُ اللَّهُ ، وَلَا يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا ) .

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ