السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص موحد دین دار ہے، حج بیت اللہ کا نہایت ہی شاء ہے، لیکن وجہ غربت و ناداری حج نہیں کر سکتا، اس لیے بعض امراء سے درخواست ہے کہ مجھے زکوٰۃ سے روپیہ دیں تاکہ حج کر آؤں ، کیا ایسے شخص کو حج کے لیے زکوٰۃ دینی جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے آٹھ مصرف بیان فرمائے ہیں، جن میں ایک مصرف فی سبیل اللہ بھی ہے، اور وہ عام ہے، اور ہر کار خیر کو شامل ہے، جس میں حج بھی شامل ہے، حضرت امام بخاری اس مصرف کو مانتے ہوئے اپنی صحیح کتاب میں لکھتے ہیں: ((الزکوٰة فی الحج)) ’’یعنی زکوٰۃ کے روپیہ سے حج کرا دینا،‘‘ اور ابو داؤد شریف میں ہے خود آنحضرتﷺ نے زکوٰۃ کے اونٹ سے ایک صحابی کو حج کرا دیا تھا۔ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کا بھی فتویٰ کتب فقہ میں مرقوم ہے، کہ مال زکوٰۃ سے حج کرا دیا جائے، تو اس صورت مذکورہ میں شخص مذکورہ کو حج کے لیے رقم مد زکوۃ سے دینا جائز ہے، اور وہ اس سے حج کر سکتا ہے۔ (محمد یونس دہلی) (اہل حدیث گزٹ شمارہ نمبر ۱۵ جلد نمبر۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب