سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بسترے سے گم ہونا

  • 3948
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1229

سوال

(165) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بسترے سے گم ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مولوی صاحب نے مسئلہ بیان کیا کہ ایک رات بی بی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر نہیں ہیں، سب بیبیوں کے گھر تلاش کیا نہ ملے خیر مسجد میں دیکھا تو حضور علیہ السلام پیروں میں رسی ڈال کر چھت سے لٹکے ہوئے ہیں مائی صاحبہ نے انہیں اپنی مبارک گود میں اٹھالیا، دیر بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تو کون ہے؟ جواب دایا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا حضور نے فرمایا کون عائشہ رضی اللہ عنہا کہا صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی فرمایا صدیق رضی اللہ عنہ کون ؟ مائی صاحبہ نے صدیق کے والد کا نام لیا پھر فرمایا کہ وہ کون؟مائی صاحبہ نے کہا جناب کی بیوی، یہ مسئلہ صحیح ہے تو حال کھیلنے والوں پر کیا طعن ہے اس مسئلہ کی وضاحت کی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ واقعہ جس طرح بیان کیا گیا ہے ، بالکل جھوٹ ہے ، اصل اس کی صرف اتنی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات بسترے سے گم پایا ، میں نے تلاش کیا تو میرا ہاتھ آپ کے دونوں پاؤں کو لگا آپ( گھر کی) مسجد میں تھے، دونوں پاؤں کھڑے تھے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد تھے اور یہ دعا پڑھ رہے تھے :

«اللهم انی اعوذبك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك واعوذبك منك لا احصی ثناء علیك انت کمااثنیت علی نفسك» ( رواہ مسلم مشکوٰة : باب السجود ،ص ۷۶)

’’یعنی اے اللہ! میں تیرے غصہ سے تیری رضا مندی کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں اور تیرے عذاب سے تیری عافیت کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں اور تجھ سے تیرے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں کیونکہ تکلیف اور آرام دونوں تیرے طرف سے ہیں میں تیری ثناء کا احاطہ نہیں کر سکتا تو ایسے ہے جیسی تو نے خود اپنی ثناء کی ہے۔‘‘

( عبداللہ امرتسری ۱۸ جمادی الاول ۱۳۵۸ھ فتاویٰ روپڑی: جلد اول، صفحہ ۲۰۴)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 362

محدث فتویٰ

تبصرے