السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مباہلہ میں اس کے نتیجہ کے لیے مدت مقرر کرنی جائز ہے اور کیا نتیجہ وہ معتدبہ ہے جو مدت مقرر کے دوران میں واقع ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روایات مباہلہ جو آیت مباہلہ کے تحت مفسرین نے ذکر کی ہیں۔ ان سے زیادہ سے زیادہ ایک سال مدت مفہوم ہوتی ہے اور جب مدت مقرر ہو جائے تو معتد بہ نتیجہ بھی وہی ہے جو اس مدت کے اندر ہو اور اگر مدت گزر کر کوئی نتیجہ نکلے تو اس میں یہ احتمال پیدا ہوتا ہے کہ یہ اتفاقیہ ہے کیونکہ اتفاقات سے بھی دنیا خالی نہیں ہے اگر خدا کو اس سے صداقت کا اظہار مقصود ہوتا تو وہ مدت مقررہ میں اس کو ظاہر کر سکتا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب