السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد چاہنا یعنی یوں کہنا کہ فلاں کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد سے کروں گا، جائز ہے یا نہیں اس کا جواب فقہاء کے قول سے تحریر فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد چاہنا یعنی یوں کہنا کہ فلاں کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد سے کروں گا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ شرک ہے مجمع البحار میں ہے :
’’کرہ مالك ان یقول زرنا قبرہ صلی اللہ علیه وسلم وعللوہ بان لفظ الزبارة صارمشترکا بین ماشرع ومالم یشرع فان منہم من قصد بزیارة قبور الانبیاء والصلحاء ان یصلی عند قبورهم ویدعوعندها ویسئلهم الحوائج وهذا لا یجوز عند احد من علماء المسلمین فان العبادة وطلب الحوائج والا استعانة حق اللہ وحدہ انتہی‘‘ (سید محمد نذیر حسین، فتاویٰ نذیہ جلد اول:۵۳،۵۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب