السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں یعنی اولیاء اللہ سے کہ مومن کامل وہی لوگ ہیں جن کی فضیلت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَoالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ کَانُوْا یَتَّقُوْنَ﴾
خبردار! اللہ تعالیٰ کے دوستوں پر کوئی خوف نہ ہو گا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کا کوئی غم نہ ہو گا اللہ کے دوست وہ ہیں جو ایمان لائے اور پرہیز گا ررہے۔
عداوت ودشمنی رکھے اس کا کیا حکم ہے؟ بینوا اتوجروا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص نے اللہ کے دوستوں سے اس کی دوستی کی وجہ سے ذرا بھی دشمنی رکھی وہ خدا اور رسول کا دشمن ہے ۔ بلکہ خداوند تعالیٰ اپنے دوستوں کی تائید فرما کے ان لوگوں کا دشمن ہو جاتا ہے اور حکم فرماتا ہے کہ تم میرے دوستوں سے جو عداوت رکھتے ہو۔
گویا مجھ سے لڑائی کرتے ہو، حدیث میں آگیا ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
((من عادی لی ولیا فقد اذنتہ بالحرب))( رواہ البخاری)
’’جو آدمی میرے کسی دوست سے دشمنی رکھے تو میں اس کو اعلان جنگ کرتا ہوں، اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘
خدا کی پناہ جس کا خدا دشمن ہو اس کا کون دوست اور کہاں ٹھکانا ملے گا پس ایسا شخص مردود وشیطان ہے اور خدا کا دشمن ہے۔
اہل اسلام کو چاہئے کہ ایسے خدا کے دشمن سے اپنے کو الگ بچائے رکھیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿یاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآءَ ﴾
’’اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ۔‘‘
جو اُن سے دوستی رکھے گا وہ بھی خدا کے دشمنوں میں محسوب ہو گا، واللہ اعلم بالصواب المجیب ابو البرکات محمد عبدالحی تقی عرف صدر الدین احمد حیدرآبادی الجواب صحیح سید محمد نذیر حسین ۔فتاویٰ نذیریہ جلد اول،ص۴۸،۴۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب