سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو مخصوص ہے ماسوا اللہ کے؟

  • 3874
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1160

سوال

(92) غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو مخصوص ہے ماسوا اللہ کے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمرو کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو مخصوص ہے ماسوا اللہ کے کسی کو علم غیب حاصل نہیں الا ماشاء اللہ باذنہ ،خالد اور اس کے متبعین کہتے ہیں کہ علم غیب اللہ کے سوا اوروں کو بھی بالذات حاصل ہے چنانچہ بزرگان دین اکثر غیب کی باتیں بتا دیتے ہیں بھلا یہ علم غیب نہیں، تو پھر کیا ہے یہ لوگ خدا کی ذات وصفات وقدرت میں تصرف وشرکت رکھتے ہیں؟

اب سوال یہ ہے کہ عمرو وخالد کے اقوال مذکورہ سے کس کا قول حق وموافق شریعت کے ہے اور کس کا قول ناحق وخلاف شریعت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرو کا قول حق ہے اور خالد اور اس کے تابعین کا قول سراسر باطل اور مردود ہے بلاشبہ علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے ماسوا اللہ کے علم غیب کسی کو حاصل نہیں:

﴿وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ...﴾ الأنعام

’’اسی کے پاس غیب کی کنجیاں، اس کے سوا ان کو کوئی نہیں جانتا۔‘‘

﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ‎﴿١٨٨﴾‏ الأعراف

’’آپ کہہ دیں اللہ کی مشیت کے سوا میں اپنی جان کے نفع ونقصان کا بھی مالک نہیں ہوں اور اگر میں غیب جانتا ہہوتا تو بہت سی بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچتی میں تو صرف ایمانداروں کو ڈرانے اوربشارت دینے والا ہوں۔‘‘

اس بارے میں کہ علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے ماسوا اللہ کے کسی کو حاصل نہیں بہت سی آیتیں اور حدیثیں آئی ہیں، یہاں صرف دو آیتیں نقل کی گئی ہیں، واللہ اعلم بالصواب، حررہ سید محمد نذیر حسین، فتاویٰ نذیریہ جلد اول)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 212

محدث فتویٰ

تبصرے