السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عراق کی طرف گیارہ قدم چلنا، اور ہر قدم پر شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو پکارنا، جیسا کہ اس زمانہ کے بعض صوفیوں میں مروج ہے، اور سوال کرنے پر وہ بہجۃ الاسرار کی ایک عبارت اس کے جواز میں پیش کرتے ہیں، سو علمائے محققین سے گذرش ہے، کہ اس کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں بوجہ تحقیق جواب عنایت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہجۃ الاسرار کے حوالہ سے جو عبارت نقل کی جاتی ہے وہ عبارت اصلی نہیں ہے۔ بلکہ بعض بدعتی اور فاسق لوگوں نے اسی کتاب میں ملا دی ہے جیسا کہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے معتبر لوگوں کی کتابوں میں اپنی طرف سے عبارتیں شامل کی گئی ہیں، چنانچہ شیخ اکبر اور علامہ عبد الوہاب شعرانی کی بعض کتابوں میں ایسی عبارتیں پائی جاتی ہیں، درد اور تنبیہ ابغی میں لکھا ہے کہ وہ عبارتیں بعض یہودیوں نے ان کتابوں میں شامل کی تھیں۔
علامہ عبد القادر کابلی نے اپنے رسالہ قادریہ میں جو کہ قریباً سو، سوا سو صفحات کا رسالہ ہے، اس مسئلہ پر مفصل بحث کی ہے، اور پھر اس پر بخارا سمر قند، خوارزم اور ہرات کے چالیس چوٹی کے علماء کے دستخط کرائے ہیں، مہریں لگوائی ہیں، اس رسالہ میں اس فعل کو کفر کہا گیا ہے، جنگ آزادی ۱۸۵۷ء سے پہلے ہمارے پاس بھی اس کا ایک قلمی نسخہ موجود تھا لیکن جنگ آزادی میں وہ لوٹ ماریں میں وہ ضائع ہو گیا۔
اس کے علاوہ نافع المرشدین، مدارج السالکین، منازل السالکین، مشارق شرح رقیمہ وغیرہ میں اس فعل کو صریحاً کفر لکھا ہے۔
اس کے علاوہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے، کہ اگر کوئی ایسا کام دین میں پیدا کرے، جس پر ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ کام مردود ہے، اور جن لوگوں نے ایسا کام کرنے والوں کو کافر کہا ہے،ان کا استدلال یہ ہے کہ ایسا کام کرنے والوں نے ہر قدم کے لیے کچھ الفاظ بنا رکھے ہیں، جن سے شیخ عبد القادر کو پکارتے ہیں۔ وہ صرعاً شرک ہیں مثلاً یا قاضی الحاجات یا دافع البلیات یا کاشف الکربات وعلی ہذا القیاس، اور یہ تمام خداوندی صفات ہیں، جس کو شیخ عبد القادر کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔
خداوند تعالیٰ نے قرآن مجید میں غیروں کو پکارنے سے منع فرمایا ہے، پس مومن کو چاہیے ، کہ آیات قرآنیہ کے مطابق عمل کرے، اور شرک جلی و خفی سے پوری طرح پرہیز کرے، اور بدعت کے افعال و اقوال سے دور بھاگے اور گمراہوں کے الزامات اور دروغ گوئیوں پر مطلق توجہ نہ کرے۔ واللہ اعلم۔ ۱۲
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب