السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی حاکم کا یہ حکم کہ مسلمان لوگ مسجد کے اندر نماز میں آمین بالجہر نہ کہیں، دست اندازی امور مذہبی ہے یا نہیں، اور آمین بالجہر کہنے والوں کا اس حکم امتناہی سے نقصان دینی ہے یا نہیں، اور مسجد میں اذن عام واسطے ہر مسلمان کے اپنے طور پر ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آمین بالجہر سے منع کرنا امور مذہبی میں دست اندازی ہے اور آمین بالجہر کہنے والوں کا نقصان دینی ہے اور مسجد میں ہر مسلمان کے واسطے بطور نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ (ابو الحسنات محمد عبد الحی عفی عنہ لکھنوی)
(نقل مطابق اصل از فتاویٰ مولانا عبد الحئی ص ۴۰۳ تا ۴۰۴،مرسلہ عبد الرشید عراقی)
(اخبار اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۷، شمارہ نمبر ۳۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب