السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب انسان کی تقدیر پیدائش سے پہلے ہی لکھی جا چکی ہے، تو پھر انسان مختار کیسے ہو، اور اس کا قصور کیا؟( بابو رحمت اللہ بھوپالوی سندھ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تقدیر خدا کا ایک اندازہ ہے جو صحیح اور اٹل ہے جو کچھ انسان نے ہوش کے بعد خود کرنا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے علم کے زور سے اسے قبل از وقت معلوم کر لیتے ہیں کہ یہ انسان فلاں فلاں حرکتیں کرے گا، خدا کا قبل از وقت اس کی یہ سب حرکتیں معلوم کر لینا انسان پر کچھ اثر انہیں ڈالتا، مختصر یوں سمجھئے کہ انسان نے اپنے اختیارات تفویضہ سے جو کچھ کرنا یا نہ کرنا ہے، اسے پہلے معلوم کر لینا تقدیر الہی ہے ، اور بندہ اس مغالطے میں رہتا ہے کہ جو لکھا ہے وہ میں نے کرنا ہے، بس الٹ پلٹ کے اس چکر میں مسئلہ تقدیر مشکل معلوم ہوتا ہے، قیامت کو اسی تقدیر کے بنانے یا بگاڑنے پر سوال و جواب ہو گا، تقدیر کی دوسری قسم جو اختیار انسانیہ سے باہر ہے اس کا کوئی حساب نہ ہو گا، مگر وہ مثلاً یہ کہ اے بندے تم بیمار ہوئے تھے تو علاج کرنے پر بھی تم صحت مند کیوں نہ ہو سکے، باوجود روزگار کے تم مال کثیر کیوں نہ جمع کر کسے، نکاح کے بعد تم صاحب اولاد کیوں نہ بن سکے وغیر۔ (اخبار اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۱۳ ش نمبر ۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب