السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری ایک حنفی دیوبندی سے بحث چل رہی ہے، اس نے تین حدیثیں پیش کر کے ثابت کیا ہے کہ تمام نبی اپنی اپنی قبروں میں زندہ اور نمازیں پڑھتے ہیں، پھر اس نے دعویٰ کیا ہے، کہ کوئی اہل حدیث عالم ان تین حدیثوں کو اور ان کے راویوں کو غلط ثابت نہیں کر سکتا۔ (احقر عبد الغفور بن اسماعیل، گوجرانوالہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انبیاء علیہم السلام عالم برزخ میں زندہ ہیں، یہ زندگی برزخی ہے نہ کی دنیوی، انبیاء علیہم السلام برزخ میں زندہ ہیں۔ اسی لیے وہاں تعظیم و تعذیب کی صورت ہے، ((حدیث الانبیاء احیاء فی قبورھم لیصلون)) حافظ ابن حجر نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ (فتح الباری)
اور علامہ ذہبی نے اس کو منکر قرار دیا ہے، اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نماز پڑھنے کی روایت کا تعلق بھی عالم برزخ سے ہے نہ کی دنیا سے، اور حدیث مسلم میں ہے، اور قبر کے پاس درود پڑھنے سے آپ سنتے ہیں، اس حدیث کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں لکھا ہے۔ اس کی سند جید ہے۔ مگر اس میں ایک راوی عبد الرحمن بن اعرج ہے۔ جو مجہول الحال ہے مگر درود کے قبر کے پاس سننے میں بحث نہیں۔ (مولانا حافظ گوندلوی۔ الاعتصام جلد نمبر ۳ شمارہ نمبر۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب