السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ اولیاء انبیاء کی اولادیں اپنے بزرگوں کی برکت سے بخشی ہو جائیں گی۔ اسی طرح سادات کرام آنحضرتﷺ کے ساتھ نسلی تعلق رکھنے کی بنا پر مواخذہ سے بچ جائیں گے کیا یہ صحیح ہے؟ (محمد شفیق)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید کا قول بالکل ہی غلط ہے، جو غیر مسلم اقوام کے عقیدہ سے اخذ کیا گیا ہے، اسلام صاف فرماتا ہے:
((مَنْ بَطَّأبِه عَمَلُه لَمْ یُسْرِعْ بِہص نَسْبُه)) (مسلم)
جس شخص کو عمل پیچھے دھکیل دیں، حسب نست اور خاندانی شرافت اسے (جنت کی طرف) نہیں لے جا سکے گی، جناب رسال مأب نے اپنی بیٹی کو فرمایا تھا:
((یا فاطمة بنت محمدا عملی اعملی انی لا اغنی عنك من اللّٰہ شیئا))
’’اے فاطمہ بنت محمدﷺ عمل کرنا ، عمل کرنا، میں اللہ کی گرفت سے تجھے نہیں بچا سکوں گا۔‘‘
(نبوت پدر کی خوف فریبی میں مت رہو) اس لیے ہر شخص کو عمل کی دولت سے مالا مال ہونا چاہیے۔، خاندانی تعلق کی قیمت خدا کی ہاں کچھ نہیں۔ (مولانا عبد المجید سوہدروی رحمۃ اللہ ، اٰبار اہل حدیث سوہدرہ ۲۴ اگست ۱۹۵۶ء شمارہ نمبر ۳۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب