السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں ورثۃ الانبیاء علمائے دین مقیم، اندریں مسئلہ :بعض عقیدت مندوں نے عید میلاد النبیﷺ پر بیت اللہ، روضۃ النبیﷺ وغیرہ کے ماڈل بنائے ہیں اور بعض مقامات پر ان میں انسانوں کے بت بھی، قیام، رکوع اور سجود کی حالت میں دکھائی دیتے ہی اور عوام الناس پر بنائے عقیدت ان کو چومتے چاٹتے۔ ان کے سامنے دست بستہ کھڑے ہو کر گریہ و زاری کرتے، دعا مانگتے اور دور دراز سے سفر کر کے زیارت کو آتے ہیں۔
۱۔ آیا یہ طرز عمل کتاب و سنت کی روشنی میں جائز ہے یا ناجائز؟
۲۔ آیا یہ لوگ مسرفین حد سے تجاوز کرنے والوں میں داخل ہیں؟
۳۔ کیا یہ رسول مشرکانہ اور متبدعانہ نوعیت کی تو نہیں؟
مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اس کا جواب اشد ضروری ہے۔ (محمد نذیر عارف و چھو والی، لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئلہ شرعاً شرک بھی ہے اور بدعت بھی ہے، دست بستہ کھڑے ہونا اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر دعاء کرنا یہ دین میں نئی چیز ہے۔
مشکوٰۃ باب الاعتصام میں حدیث ہے:
((من احدث فی امرنا ھٰذا ما لیس منه فھو رد)) (متفق علیه)
’’جو شخص ہمارے دین میں ئی بات پیدا کرے، جو اس سے نہ ہو وہ مردود ہے۔‘‘
پھر یہ دعا کی جو دست بستہ لی گئی ہے۔ اگر اس طرح کی دعاء ہے جیسے بیت اللہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں۔ اور اس نقشہ کو اصل بیت اللہ کے قائم مقام سمجھا جاتا ہے تو یہ بدعت ہے اور اس میں جو تصاویر ہیں۔ اگر ان سے مقصد صرف نمونہ دکھانا ہو کہ یوں دعا مانگی جاتی ہے، تو اس کے دو پہلو ہیں:
۱۔ ایک حرام ہونے کا۔ کیونکہ تصویر کا بنانا سخت حرام ہے۔
۲۔ دوسرے بیت اللہ کی توہین ہے۔ یہ بیت اللہ میں کفار کی طرح بت رکھنے کے مترادف ہے۔ اور اس قسم کے افعال حب رسولﷺ نہیں بلکہ رسول اللہﷺ کے ساتھ صریح عداوت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ آمین۔
(حافظ عبد اللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ، تنظیم اہل حدیث لاہور جلد نمبر ۱۷ شمارہ نمبر۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب