السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ جس طرح ہمارا عقیدہ ہے کہ حضور علیہ السلام کو معراج جسم عنصری کے ساتھ ہوا تھا کیا اسی طرح جب حضورﷺ نے بیت المقدس میں سابقہ انبیاء علیہ السلام کو دو رکعت نماز پڑھائی تھی تو کیا وہ بھی جسم عنصری کے ساتھ حاضر ہوئے تھے یا نہیں۔
کیا حضور علیہ السلام روضۂ اقدس میں اب بھی حیات ہیں یا نہیں اور اگر حیات نہیں تو پھر جب کوئی آدمی حضور علیہ السلام کے روضۂ اقدس پر کھڑا ہو کر درود شریف پڑھتا ہے تو حضور ﷺ کیسے سنتے ہیں؟
(۳) قرآن پاک میں ہے: (اَلَمْ نَشْرَحْ لَك صَدْرَك) اس کے معنی بھی سینہ کھولنے کے ہیں، سینہ چاک کرنے کے نہیں ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا میں بھی سینہ کھولنے کے معنی ہیں چنانچہ ارشاد ہے: (قَالَ رَبِّ شَرَحْ لَیْ صَدْرِیْ) اسی طرح اور مقام میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو ہدایت دیتے ہیں تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں، چنانچہ ارشاد ہے: (شَرَحَ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ) آ پ کوئی آیا یا حدیث پیش کریں جس سے ثابت ہو کہ حضورﷺ کا شق صدر حق ہے۔ (سائل: محمد عبد اللہ امرت سری خطیب چک نمبر ۲۲۲ تحصیل لیۂ علاقہ تھل
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و احادیث میں اس کی وضاحت موجود نہیں ہے اس میں مختلف احتمال موجود ہیں، (نمبر۱) ان کو زندہ کر کے بمعہ جسد حاضر کیا گیا ہو (نمبر۲) ان کی مثالی شکل حاضر کی گئی ہوں (نمبر۳) صرف ان کی روحیں حاضر کی گئی ہوں، ان تمام احتمالات میں سے زیادہ احتیاط کا راستہ یہی ہے کہ کہا جائے کہ وہ حاضر کئے گئے تھے، جس طرح اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہے۔ یہ اس لیے کہ اس قسم کے مسئلہ کا حل قیاس سے درست نہیں۔
(۲) ان کی زندگی برزخی ہے، اس طرح نہیں ہے جس طرح دنیا کی زندگی ہے درود وغیرہ جس طرح اللہ تعالیٰ چاہتا ہے سنا سکتے ہیں۔ قرآن میں ہے:
﴿اِنَّ اللّٰہَ یُسْمَعُ لِمَنْ یَشَاءُ وَمَا اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾
’’بے شک اللہ تعالی جس کو چاہتا ہے سنا سکتا ہے اور آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘
(۳) شرح صدر اور شق صدر دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں، شق صدر کے متعلق قرآن میں کوئی نص نہیں ہے مختلف احادیث میں شق صدر کا ذکر ہے۔ تقریباً چار سال کی عمر میں، پھر بیس سال کی عمر میں اور آخر میں اسراء و معراج کرانے کی مدت میں اس کی تفصیل احادیث، بخاری، مسلم، مسند احمد، سنن بیہقی، طبرانی مجمع الزوائد وغیرہ اکثر احادیث کی کتاب میں موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ شق صدر کے ذریعہ آں حضرت کے اندر سے علقہ دمویہ اور حظ شیطان نکال دیے گئے ہیں ۔
احادیث سند کے لحاظ سے بعض صحیح ہیں بعض حسن ہیں اور بعض ضعیف ہیں، آپس میں بعض بعض کو تقویت دے رہی ہیں۔ (مولانا ابو البرکات شیخ الحدیث جامع اسلام گوجرانوالہ، اہل حدیث لاہور جلد نمبر۴ ش نمبر ۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب