سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ہاتھ کے اشارے سے سلام کرنا

  • 379
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 473

سوال

سوال: السلام علیکم کسی کو ہاتھ کے اشارے سے سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا کیسا ہے اور اکثر لوگ سلام کرنے یا سلام کاجواب دینے کے لئے اپنے سر کو ہلکا سا جنبش دیتے ہیں یہ طرز عمل کیسا ہے؟

جواب: سلام کا جواب زبان کے ساتھ ہی دینا چاہیے اور محض اشارے سے جواب دینا خلاف سنت ہے۔ ہاں اگر کسی کو آپ نے سلام کہنا ہو اور وہ آپ سے اتنے فاصلے پر ہو کہ آپ کی آواز اس تک پہنچنا مشکل ہو تو اس وقت اپنی مقدور بھر آواز سے اسے سلام کہیں اور ساتھ ہی ہاتھ یا سر کے ساتھ اشارہ کر دیں تا کہ اسے سلام پر متنبہ کر سکیں تو اس میں حرج نہیں ہے۔
نماز میں البتہ سلام کا جواب اشارے سے دیا جا سکتا ہے، وہاں زبان سے جواب دینا درست نہیں ہے۔ شیخ بن باز رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
السوال : ما حكم السلام بالإشارة باليد ؟.
الحمد لله
لا يجوز السلام بالإشارة ، وإنما السنة السلام بالكلام بدءا وردا . أما السلام بالإشارة فلا يجوز ؛ لأنه تشبه ببعض الكفرة في ذلك ؛ ولأنه خلاف ما شرعه الله ، لكن لو أشار بيده إلى المسلم عليه ليفهمه السلام لبعده مع تكلمه بالسلام فلا حرج في ذلك ؛ لأنه قد ورد ما يدل عليه ، وهكذا لو كان المسلم عليه مشغولا بالصلاة فإنه يرد بالإشارة ، كما صحت بذلك السنة عن النبي صلى الله عليه وسلم .
مجموع فتاوى ومقالات متنوعة للشيخ ابن باز
6 / 352

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ