سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(05) جو شخص یہ کہے کہ اسلام اور خالص اور نتھری ہوئی توحید ہے..الخ

  • 3787
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1411

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا فرماتے ہیں علما اہلحدیث اس مسئلہ میں کہ جو شخص یہ کہے کہ اسلام اور خالص اور نتھری ہوئی توحید ہے۔ کہ صرف لا الہ الا اللہ ہی کہا جائے اور اس کے ساتھ محمد رسول اللہ کو ملانا جائز نہیں اور وہ لوگوں کو بھی یہی تعلیم دے کہ تم بھی ایسے مسلمان ہو جاؤ یعنی صرف لا الہ الا اللہ ہی کہو محمد رسول اللہ کو ساتھ مت ملاؤ اور وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاذ اللہ تو مین کرے اور قبروں کی زیارت سے منع کرے اور پھر یہ دعویٰ کرے کہ میں موحد اہلحدیث ہوں کیا ایسا شخص موحداہلحدیث ہے اور کیا اہلحدیث کا یہی مذہب ہے۔بینوا توجروا۔ (عبداللہ دھلوی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: ہم نہیں جانتے کہ اہلحدیث تو اہلحدیث اہل اسلام میں کوئی فرقہ بھی ایسا ہو جو اس قسم کی بات کہے یا اعتقاد رکھے العیاذ باللہ سوال کا جواب یہ ہی کہ شخص مذکورفی السوال یعنے محمد رسول اللہ کہنے سے انکار کرنیوالا اور ہٹ کرنیوالا اور اور ونکو بھی ایسی تعلیم دینے والا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنیوالا ملحد زندیق پکا بے ایمان ہے اسلام سے اس کو کوئی واسطہ نہیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور آپ کی تعظیم اور توقیر اور ادب کرنا فرض ہی اور انکار فرض صریح کفر ہے۔ اور توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم علامت تکذیب رسولﷺ ہی تکذیب رسولﷺ یہی صریح کفر ہے لہٰذا شخص مذکورا شد کافر ہے۔

قال اللہ تعالی ﴿امنو باللہ ورسوله﴾ (سورة الحدید)

اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ و ایضاً قال اللہ تعالیٰ

﴿ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ‎﴿٨﴾‏ لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ...‎﴿٩﴾ سورة  الفتح

حاصل یہ کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لا و اور آپ کی تعظیم اور توقیر اور ادب کرو جو تم پر فرض ہے ادب بھی کیسا کہ بلند آواز کر کے آپ کے سانے بولنے یعنی شوخی سے سارے اعمال اکارت ہو جاتے ہیں فرمایا اللہ تعالیٰ نے

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ‎﴿٢﴾ سورة الحجرات

بخاری و مسلم وغیرہ صحاح کی حدیث ہے:

(( قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم امرت ان اقاتل الناس حتی یشھدوا ان لا اله الا اللہ وان محمد ارسول اللہ.))

ایک اور حدیث بخاری ،مسلم کی ہے:

((قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم بنی الاسلام علی خمس شھادة ان لااله الا اللہ وان محمد اعبدہ و رسول الحدیث.))

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام اور ایمان کی تفسیر شہادۃ الوہیت کے ساتھ شہادۃ رسالت کو ملا کر فرمائی ہے وفد عبدالقیس کو فرمایا:

((اتدرون مالایمان باللہ وحدہ قالوا اللہ و رسوله اعلم قال شھادة ان لا اله اللہ وان محمد رسول اللہ.)) (الحدیث)

صحیح مسلم کی حدیث جبرئیل میں ہے:

(( یا محمد اخبرنی عن الاسلام قال الاسلام ان شھد ان لا اله الا اللہ وان محمد رسول اللہ .))

الحدیث اور شہادۃسے کلام کی ایک قسم کی تاکید ہوتی ہی نہ تخالف کمالایحفی علما الماھر اور علاوہ شہادۃ کے یہی کلمہ توحید ثابت ہی کماسیائی اور اصل تو یہ قرآن مجید کی دو آئیتوں میں ہی لا الہ الا اللہ سورہ محمد کی ایک آیتہ میں ہی اور محمد رسول اللہ سورہ فتح کی آیت میں ہی اور اسلام میں ہر مکلف پر ہر روز پانچوں نمازوں کے تشہد میں ذکر الوہیت کے ساتھ اقرار رسالت بھی لازمی ہے۔

((اشھد ان لا اله الا اللہ واشھد ان محمد اعبدہ و رسول متفق علیه ولی لفظ لمسلم اشھد ان لا اله الا اللہ واشھد ان محمدا رسول اللہ ، اور نیز پانچوں وقت ہر روز اذان میں شہادۃ رسالت اشھد ان لا اله الا اللہ و اشھد ان محمد ا رسول اللہ.))

اسلامی شعارٹھیرایا گیا ہی اور صرف لا الہ الا اللہ تو بہت سے غیر مسلم بھی کہتے ہیں کیا پھروہ صرف اتنا کہنے سے مسلمان ہوسکتے ہیں ہر گز نہیں اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ، مجموعہ بیں الفظ بھی ثابت ہی آیۃ ﴿وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا﴾ کی شان نزول میں مختلف طریقوں سے چند روائتیں ابن عیاش وغیرہ سے عبد بن حمید بغوی ثعلبی وغیرہ نے روایت کی ہیں جن کا حاصل یہ ہی کہ صحابہؓ کی جماعت کو سفر جنگ میں ایک شخص دیکھ کر کہنے لگا، لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ السلام علئیکم صحابہؓ نے خیال کیا کہ یہ شخص خوف سے کہہ رہا ہے قتل کر دیا اس پر یہ آیۃ نازل ہوئی حاصل یہ کہ جب اس نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہ کر السلام علیکم کہا تو وہ مسلمان ہی ایسے شخص کو یہ مت کہو کہ تو مسلمان نہیں وہ مسلمان ہی دیکھو فتح الباری شرح صحیح بخاری مطبوعہ انصاری دہلی پارہ ۱۸ص ۱۶۲تفسیر ابن جریر طبری جلد ۴ ص ۱۴۰ ۱۳۹ تفسیر و منشور ج ص ۳ تفسیر مظہری جلد ۱ ص ۶۷۳ نیز فتح الباری پارہ ۱۷ ؟؟ غزوہ خیبر میں ہی کہ ابن عدی نے ابو ہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ جھنڈے نبوی پر لکھا ہوا تھا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ انتھی ، اور قبروں کی زیارت منع نہیں بلکہ مسنون ہی بحکم حدیث نبوی

((کنت نھیتکم عن زیارة القبور الا فزور ھا.))

(الحدیث مستدرک حاکم ابن ماجہ، ہاں قبروں پر جو لوگ افعال شرک و بدعت سجدہ ناچ رنگ وغیرہ کرتے ہیں یہ منع ہیں

(هذا مما عندی واللہ اعلم و علمه الم واحکم)

المرقوم ۲۳ جمادی الاولے سنہ ۱۳۳ ہجر سے، قال بغمہ ونمقہ بقلمہ ابو سعید محمد شرف الدین (اہلحدیث) عفی عنہ مدرس اول ؟؟

میاں صاحب مرحوم دھلوی۔ مفتی نے جو کچھ لکھا ہی صحیح ہی جو شخص محمد رسول اللہ نہ کہے اور ہٹ کرے وہ کیسے سلمان ہو سکتاہی صرف لا الہ الا اللہ کے تو بہت سے فلسفی وغیرہ غیر مسلم بھی قائل تھے اور اہلحدیث کا تو اکثر لوگوں سے جھگڑا ہی اسی لیے ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کی پیروی اپنے اوپر فرض جانو اور ذرا بھر بھی خلاف نہ کرو اور ہر مسلمان کو ضرور ہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز جانے ورنہ ہر گز ایمان دار نہیں ہوگا۔ جیسا کہ حضرت انسؓ وغیرہ کی حدیث میں ہے پھر جس شخص کے دل میں ذرا بھی رسول کی تحقیر ہو وہ کیسے مسلمان ہوسکتا ہے ؟؟؟ ابو تراب عبدالوہاب عفی عنہ ہر مولنا حکیم حافظ ابوتراب عبدالوہاب صاحب محدث دہلی کوچہ نٹواں متصل گھنٹہ گھر۔

جواب:۔۔۔ ایسے غارتگر دین و ایمان کا خدانہ سیاہ کرے جو اپنے آپ کو اہلحدیث کہلوا کر فرقہ اہلحدیث کو بدنام کرنا چاہے ایسا شخص ہرگز ہرگز اہلحدیث نہیں بلکہ کوئی دجال ہے جو صرف فرقہ اہلحدیث کو بدنام کرنے کے لئے اپنے آپ کو اہلحدیث مشہور کرتا ہے۔ ورنہ اہلحدیث کا واللہ باللہ ثم تا اللہ یہ مذہب نہیں بلکہ اہلحدیث تو اپنے پیارے پیغمبر احد مجتبیٰ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی دای کی محبت سے ہی کو ایمان سمجھتے ہیں جو شخص کسی قسم کی ظاہری یا باطنی ہے ادبی آپ کے ساتھ کرے اس کو یہ فرقہ اسلام سے خارج سمجھتا ہے اہلحدیث کے دلوں میں تو آپ کی سچی عزت اور واقعی توقیر اسقدر ہے کہ دنیا کے اور لوگوں نے اپنی نسبتیں اور بزرگان دین کی طرف کرلیں مگر اہلحدیث اور صرف اہلحدیث ہی ہیں جنہوں نے آج تک اپنی نسبت صرف اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی رکہی۔ ہ فرقہ اہلحدیث ایسے ملعون و ؟؟ دو کافر و اکفر شخص سے بزت کرتے ہیں اور کھلم کھلا کہتے ہیں کہ ایسا شخص ہر گز ہر گز ہم میں نہیں بلکہ ؟؟ کسی فرقہ میں نہیں اس طرح اہلحدیث قبور کی زیارت کو بھی منع نہیں کرتے بلکہ زیارت قبور ہمارے نزدیک سنت اور ثواب کا کام ہے ہاں افعال شرکیہ وغیرہ کے قطعا ممنوع ہیں اور یہ نہ صرف اہلحدیث کے نزدیک بلکہ حنفی مذہب میں بھی، واللہ اعلم

کتبہ ابو عبداللہ محمد بن ابراہیم واہلحدیث ،مدرس مدرسہ محمد یہ اجمیری دروازہ دہلی۔

الجواب صحیح ، عبدالجبار میرٹھی مدرس مدرسہ حضرت میاں صاحب دہلی

جواب ہذا صحیح درست ہے واللہ اعلم حرزہ محمد عبدالحفیظ برادرزادہ جناب میاں صاحب مرحوم سید محمد نذیر حسین صاحب ؒ محدث دہلوی

الجواب صحیح: عبدالرحمن عفی عنہ مدرس ، مدرسہ حاجی علی جان مرحوم دہلی

جواب مذکورہ صحیح ہے اہلحدیث کا مذہب ہے کہ کلمہ پورا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے زیارت قبور مسنون ہے ہاں اس پر سوم شرکیہ ادا کرنا بیشک حرام ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والا شرعا کافر مرتاہے۔ واللہ اعلم

(محمد یونس قریشی مدرس مدرسہ حضرت میاں صاحب مرحو پھاٹک حبش خاں دہلی)

الجواب صحیح: بیشک دونوں کلموں لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ پر ایمان لانا فرض عین ہے واللہ اعلم بالصواب ؟؟ السید ابوالحسن و اہلحدیث، عفی نبیرہ میاں صاحب مرحوم سید نذیر حسین صاحب

(الحمد لولیه والصلوة والسلام علی نبیه )

واضح ہو کہ اسلام دائر ہے نا ہے۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا جو شخص اس کلام کے ایک جزو کو ترک و انکار کرے گا ، وہ اسلام سے خارج ہوگا۔ جب کہ کتب احادیث و تفاسیر میں لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ دارد ہے پھر یہ کہنا کہ اسلام لا الہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ ملا ناجائز نہیں یا شرک ہے۔ ایک قول جدید ہے جو سلف سے خلف تک کسی کا قول اہل حق میں سے نہیں ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت پانچوں وقت اذانوں میں دو دو اور چار چار مرتبہ حدیثوں سے ثابت ہے۔ لا الہ الا اللہ کی تعلیم محمد رسول اللہ سے ہوئی ہے اس کو ناجائز شرک کہنا اسی قبیل سے ہوگا۔ جو کہ اللہ تعالیٰ نے اہل کفر کے کفریات بیان کرتے ہوئے فرمایا:

﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ...﴾ سورة النساء

مطلب یہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں سے منکرہیں وہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے درمیان جدائی و تفریق چاہتے ہیں غرضکہ مسلمان ایسا نہیں کہہ سکتا۔ بطور ذکر دیا ؟؟کے اگر لا الہ الا اللہ کا ورد ہو تو ار دیگر ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا۔ افضل الذکرلا الہ الا اللہ اور صوفیہ جہر میں صرف لا الہ الا اللہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ جماعت محمدیہ اہلحدیث کا یہی اعتقاد و عمل ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے قائم رکھنے اور بجا آوری میں اسلام و ایمان ہے ۔ مسلمانوں میں جس قدر تفرقہ ہوا اسی کی کمی بیشی سے ہوا۔ آنحضرتؒ ﷺ کی توہین کرنا اسلام نہیں ہے نہ مسلمان کا یہ فعل ہوسکتاہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمادیا:

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ‎﴿١٠٧﴾ سورة الأنبياء

یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحۃ عامہ بنا کر بھیجا ہے۔ یہ مختصر ،آپ کی عزت و فضیلت کے لیے کافی دو اسے جب کہ آپﷺ کی توہین صرف نہیں آپ کی قوم قریشی کی توہین بھی ازروئے احادیث جائز نہیں اور زیارت قبور ار مسنون و شروع ہے البتہ عبادت قبور حرام و ممنوع ہے جب کہ چڑہاوے چڑہانا، ان کے سامنے ہاتھ باند کمر کھڑے ہونا ان سے مرادیں اور دعائیں مانگنا وغیرہ الراقم عبیدالرحمن کفاہ المنان مولوی عبیدالرحمن صاحب کی تحریر سے میرا اتفاق ہے۔ عبداللہ مدرس مدرسہ دارالھلا سے دہلی۔ (المشتھر محمد عبدالحکیم بن مولانا تلطف حسین صاحب مرحوم دہلی مطبوط

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 23-28

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ