سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ! ایک شخص اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر گھر سے باہر چلا جاتا ہے پھر آدھے گھنٹے بعد آکر دوبارہ طلاق دیتا ہے پھر گھر سے نکل جاتا ہے پھر ایک گھنٹے بعد آکر تیسری طلاق دیتا ہے۔ یہ ایک مجلس کی تین طلاق ہیں یا تین مجالس کی تین طلاق ہیں؟ ا
جواب: ایک مجلس سے مراد عام طور اہل الحدیث اہل علم کے نزدیک ایک مرتبہ ایک وقت میں ایک مکان میں جمع ہونا ہے۔ عام طور فتوی یہی ہے کہ جب مجلس تبدیل ہو جائے گی تو دوسری طلاق واقع سمجھی جائے گی۔ اس بارے مولانا عبد المنان نورپوری صاحب اور حافظ عبد الستار حماد صاحب کے فتاوی جات دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس بعض اہل الحدیث علماء کا کہنا یہ ہے کہ جب تک طلاق کے بعد رجوع نہ ہو تو یہ ایک ہی مجلس سمجھی جائے گی یعنی رجوع سے پہلے اگر دوسری طلاق دی تو یہ معتبر نہ ہو گی یہ امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم، امام شوکانی، نواب صدیق الحسن خان اور حافظ محمد گوندلوی رحمہم اللہ وغیرہ کا موقف ہے۔