السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پچاس سالہ بڑھیا اپنے باون سالہ بوڑھے دیور کے ساتھ حج کو جا سکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پچاس برس کی بڑھیا اپنے باون سالہ بوڑھے دیور کے ساتھ حج کے واسطے نہیں جا سکتی ہے۔ ۱۳ مئی ۱۹۳۴ء
اس پر عرض یہ کہ سورہ نور میں ﴿اَوْ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ اُوْلِی الْاِِرْبَةِ مِنْ الرِّجَالِ﴾ (النور: ۳۱) کو خاص کر دیا ہے کہ بوڑھے مردوں سے پردہ نہیں ہے، علی ہذالقیاس بوڑھے مرد عورت جن کی قوت جماع ختم ہو چکی ہے، آپس میں حج کو چلے جائیں تو کیا عذر ہے، فی زمانہ پچاس برس کی عورتیں بالکل کمزور اور بوڑھی ہو جاتی ہیں، آپ نے فرمایا ہے کہ بوڑھے مرد کے ساتھ غیر محرم عورتیں بے پردہ نہیں جا سکتیں۔ اللہ تعالیٰ کی کلام تو اجازت دیتی ہے کہ بوڑھے سے کوئی پردہ نہیں ہے مگر آپ پردہ کی قید فرماتے ہیں اور مستفتی نے تصریح کر دی ہے کہ بوڑھا مرد جا سکتا ہے یا نہیں آیت کی رو سے بوڑھے مرد کو اجازت ہے۔ (خاکسار عبدالرحمن فرید کوٹی از سکندر آباد دکن)
جواب:… قرآن مجید میں لفظ غیر اولی الاربۃ آیا ہے جو کسی خاص عمر سے تعلق نہیں رکھتا نہ غیر کا فیصلہ ہم کر سکتے ہیں، بعض دفعہ ساٹھ ستر برس بلکہ اسی سالہ بوڑھوں کو شادی کے بعد صاحب اولاد ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے، اس لیے فتویٰ صحیح ہے اور تعاقب غلط۔ (۲۲ جون ۱۹۲۳ء ، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۰۱۰ طبع دہلی ۱۳۷۲ہجری)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب