السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے حج کے ارادے سے سرمایہ جمع کیا، حج نہ کرنے پایا کہ مرض الموت میں مبتلا ہو کر حج بدل کی وصیت کی، زید کا ایک قریبی رشتہ دار زید کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتا ہے، اور ایک شخص متقی پرہیز گار زید کا ہم عقیدہ اس کے لیے تیار ہے، زید نے کسی کا نام لے کر حج بدل کرنے کی وصیت نہیں کی بلکہ اپنے ایک دوست کو مالیت سپرد کر کے حج بدل کی وصیت کی ہے، تو حج بدل کے لیے کس کو ترجیح دی جائے، یا جس کے حق میں وصیت کی ہے، اس کو اختیار ہے کہ جس کو مناسب سمجھے اس کو حج بدل کا زاد راہ دے کر روانہ کر دے اور کیا اس کی ضرورت ہے کہ حج بدل کرنے والا پہلے اپنا فرض حج ادا کر چکا ہو؟ (سائل حاجی محمد سردار خان محمد خان منڈلہ سی، پی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انتخاب کرنا تو بے شک موصیٰ الیہ کا حق ہے مگر موصیٰ الیہ کو چاہیے کہ نیک بخت آدمی کو منتخب کرے کیونکہ متقی کا عمل قبول ہونے کا وعدہ ہے: انما یتقبل اللہ من المتقین، حج بدل کرنے والے پر اگر اپنی حیثیت میں حج فرض ہو چکا ہے تو پہلے اسے اپنا ادا کرنا چاہیے۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۱۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب