السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک لڑکا حج کے لیے جانا چاہتا ہے۔ جس پر شرعاً حج فرض ہو چکا ہے، اسے ذیابیطس کی بیماری ہے اور صحت کی حالت اچھی نہیں میں چاہتا ہوں کہ اس کی جگہ کسی دوسرے شخص کو اس سال حج بدل کے لیے بھیج دوں۔ یہ حج بدل میرے لڑکے کے لیے کامل ثواب کا باعث ہوگا یا نہیں۔ (خدابخش از چنیوٹ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
معذور اپنی طرف سے حج بدل کسی اور سے کراسکتا ہے، مگر حج بدل کو جانے والا، اپنا حج فریضہ ادا کر چکا ہو۔ واللہ اعلم
ذیابیطس حج سے مانع نہیں جیسے نماز سے مانع نہیں لہٰذا خود ہی حج کرے جیسے نماز خو د پڑھتا ہے، وہ مثل استحاضہ کے معذور ہے۔ (ابوسعید شرف الدین دہلوی، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۱۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب