السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص جس کی عمر ستر کے پیٹے میں ہے، صاحب استطاعت ہے، یعنی حج اس پر فرض ہے، لیکن اتنی قوت وطاقت اس میں نہیں کہ وہ سفر کر سکے اور وہاں جا کر مناسک حج کی ادائیگی، تو اس کے لیے بہت مشکل ہے کیا ایسا مریض آدمی اگر اپنی طرف سے کسی اور شخص کو حج کے لیے بھیج دے تو کیا اس صورت میں اس کی طرف سے حج ادا ہو جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر فی الواقع کوئی عمر رسیدہ ضعف و بیماری کی وجہ سے اس حالت کو پہنچ گیا ہو کہ چلنے پھرنے کی طاقت اور سفر کی صعوبت برداشت کرنے کی ہمت سے محروم ہے تو وہ اپنی جگہ کسی اور شخص کو حج کے لیے بھیج سکتا ہے، اس صورت میں وہ اپنے فریضہ حج سے سبکدوش ہو جائے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے کہا کہ میرے باپ پر حج فرض ہے، لیکن بڑھاپے اور نقاہت کی وجہ سے وہ سواری پر بیٹھنے کی بھی ہمت نہیں رکھتا کیا اس کی طرف سے میں حج کروں، آپ نے اس کو حج کرنے کی اجازت دے دی۔ ((عن ابن عباس ان امراة من خثعم قالت یا رسول اللہ ان ابی ادرکته فریضة اللہ من الحج شیخا کبیر الا یستوی علی ظہر بعیرہ قال فحجی عنه انتہی)) (واللہ اعلم مولانا عبیداللہ رحمانی، اخبار الاعتصام جلد۲۴ ش۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب