السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حج تمتع کرنے والے پر نحر کے روز یعنی دسویں ذی الحجہ کو بعد طواف بیت اللہ صفا مروہ کی سعی ضروری ہے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ حج تمتع کرنے والے پر نحر کے روز صرف طواف ہے سعی نہیں ہے دلیل یہ پیش کرتے ہیں جو دارقطنی ص ۲۸۳ مطبع فاروقی دہلی میں ہے:
((عن ابن عباسؓ عن النبی صلی اللہ علیه وسلم فیمن تمتع بالعمرة الی الحج قال طیوف بالبیت سبعا ویسعی بین الصفا والمروة فاذا کان یوم النحرطاف بالبیت وحدہ ولا یسعی بین الصفا والمروة))
یہ استدلال صحیح ہے یا نہیں اور متمتع کو یوم النحر میں سعی بین الصفا والمروہ معاف ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث میں تمتع سے قران مراد ہے، قران پر بھی کبھی تمتع کا لفظ دیا جاتا ہے، مشکوٰۃ باب۲ الاحرام والتلبیۃ۔ اس حدیث میں عبداللہ بن عمرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کو تمتع کہا ہے حالانکہ آپ قارن تھے اور قارن کے لیے ایک ہی سعی کافی ہے۔ (عبداللہ امرتسری روپڑی جامعہ قدس لاہور ۲۳شوال ۱۳۸۱ہجری ۳۰ مارچ ۱۹۶۲ئ)، (فتاویٰ اہلحدیث روپڑی جلد۲ ص ۵۸۶)
توضیح: حدیث عبداللہ بن عمرؓ کے الفاظ یہ ہیں:
((وعن ابن عمر قال تمتع رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم فی حجة الوداع بالعمرة الی الحج بدا فاہل بالعمرة ثم اہل بالحج)) (متفق علیه مشکوٰة ص ۲۲۳) سعیدی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب