السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خاوند نے حج نہیں کیا اس کی بیوی حج کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیوی کا اگر مال اپنا ہے تو وہ حج کر سکتی ہے مثلاً مہر اس کا ذاتی مال ہے اور ماں باپ نے جو کجھ جہیز میں دیا ہے، وہ بھی اس کا ذاتی مال ہے، خاوند نے اگر زیور بنا کر بیوی کی ملک کر دیا ہے، وہ بھی اس کا ذاتی مال ہے، ایسے ہی اپنے والدین اور اپنی اولاد سے جو کچھ اس کو وراثت میں ملے گا، وہ بھی اس کا ذاتی مال ہے، اسی طرح سینے پرونے وغیرہ کے ذریعہ اگر وہ الگ کمائی ہو تو وہ بھی اس کا ذاتی مال ہے، اس قسم کے مال سے حج فرض ہے بشرطیکہ سفر کے لیے خاوند یا کوئی محرم ساتھ ہو۔ امام شافعیؒ کے مذہب پر عورتوں کے قافلہ میں یا نیک لوگوں کی جماعت میں سفر کر سکتی ہے لیکن حدیث کے بظاہر الفاظ پہلی صورت کے مؤید ہیں، یعنی خاوند یا کوئی محرم ساتھ ہو اور احتیاط بھی اسی میں ہے، ہم نے اپنے رسالہ حج مسنون میں اس کو تفصیلاً بیان کیا ہے۔ اگر کمائی خاوند کی ہے اور مالک خاوند ہے بیوی ماتحتی میں کام کرتی ہے۔ ایسی صورت میں خاوند بیوی کو حج کرائے اور اس نے اپنا حج نہ کیا ہو تو بیوی کا حج ہو جائے گا لیکن خاوند کے ذمہ فرض رہے گا۔ اگر زندگی میں حج کر لیا تو حج کا فرض اس کے ذمہ اتر گیا، ورنہ جو وعید تارک حج کے لیے ہے، وہی اس کے لیے ہے، اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ خاوند پہلے اپنا حج کرے، پھر کسی دوسرے کو کرائے، یہ مسئلہ خاوند بیوی کے ساتھ تعلق نہیں رکھتا، بلکہ کوئی شخص جب حج کے لائق ہو جائے تو پہلے اپنا حج کرے، پھر کسی دوسرے کو کرائے ہو سکتا ہے کہ موت آجائے یا بعد میں غریب ہو جائے۔ (عبداللہ امرتسری روپڑی جامعہ قدس لاہور ۴۰ شوال ۱۳۹۲ہجری ۲۸ فروری ۱۹۶۴ئ، فتاویٰ اہلحدیث جلد۱ ص ۵۷۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب