السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایام حج میں دیر ہو تو قبل حج براہ راست مدینہ منورہ جانا کیسا ہے مکہ مکرمہ بعد میں آکر رہے اور پھر حج کرے تو کیا حرج ہے، اس طرح کرنے سے حج میں کوئی کرابی آتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج سے پہلے مدینہ منورہ جانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ جب حج کا وقت ہی نہیں آیا تو وہ آزاد ہے، جہاں چاہے جائے۔ بعض کا خیال یہ ہے کہ زیارت حج کے بعد ہونی چاہیے کیونکہ جن روایتوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کا ذکر ہے، ان سے بعض روایت میں ثم یا فاء کا لفظ ہے، جو ترتیب کے لیے ہے یعنی پہلے حج ہو، پھر زیارت قبر نبوی مگر ان احادیث میں کوئی ایک حدیث صحت کو نہیں پہنچی بلکہ قریب قریب موضوع ہے چنانچہ رسالہ زیارت قبر نبویؐ میں میں نے ان پر مفصل بحث کی ہے بلکہ اس میں یہ بھی ثابت کیا ہے کہ قبر کی زیارت کی نیت سے سفر جائز ہی نہیں۔ مسجد نبویؐ کی نیت سے سفر ہونا چاہیے۔ وہاں پہنچ کر پھر قبر نبویؐ کی بھی زیارت کرے۔ (عبداللہ امرتسری روپڑی جامعہ قدس اہل حدیث لاہور) (فتاویٰ اہلحدیث جلد۲ ص ۵۸۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب