سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) رسم مروج تیجا۔دسوان۔وبیسوان۔وچلایسوان۔و چھ ماہی برسی..الخ

  • 3689
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1217

سوال

(123) رسم مروج تیجا۔دسوان۔وبیسوان۔وچلایسوان۔و چھ ماہی برسی..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ رسم مروج تیجا۔دسوان۔وبیسوان۔وچلایسوان۔و چھ ماہی برسی کو اہل اسلام مین جار ی ہے۔عند الشرع جائز ہے یا نا جائز؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

درصورت مرقومہ رسومات مذکورہ مکروہ و بدعت ہیں۔کیونکہ زمانہ آپﷺ و صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  و تابعین و مجتہدین ان امور کی کچھ اصل سند نہیں پائی جاتی۔لہذا علماء نے ان رسومات کو بدعت ممنوع اور قبیحہ سے شمار کیا ہے۔

1يكره اتخاذ الطعام في النيوم الاول والثالث وبعد الاسبوع ونقل الطعام الي القبر في المراسم واتخاذ الدعوة لقراة القران وجمع الصلحاء والفقراء للختم اوالقراة سورة الانعام اوالاخلاص انتهي ما في البزازية

1۔پہلے اور ساتویں دین کھانا پکانا اور اس کو قبر پر لے جانا قرآن ختم کر نے کے لئے دعوت کرنا اور علماء صلحاء وفقراء کو قرآن خانی کےلئے جمع کرنا مکروہ ہے (بزازیہ)

صاحب قاموس مجد الدین فیروز آبادی نے بیچ سفر العادت کے لکھا ہے کہ عادت نہ بود ہ برائے میت جمع شوند وقرآن خوانند وختمات کنند نہ برگورونہ غیر آن مکان واین بدعت است ومکروہ اور نصاب الاحتساب وغیرہ میں ان مذکورہ کے بدعت اور کراہت میں بہت کچھ لکھا ہے۔پس تعین اوقات مخصوصہ میں ایصال ثواب کرنا بدعت اور مکروہ ہے۔اور بغیر قید دن مقررہ کے  ثواب میت  کو پہنچانا درست وجائز ہے۔جیسا کہ قرون ثلاثہ مشہود لہا بالخیر میں رواج تھا۔اور رسومات مروجہ اس دیار کے بدعت اور کراہیت تحریمی سے خالی نہیں جیسا کہ علمائے متبعین شرع شریف پر پوشیدہ نہیں۔واللہ اعلم۔حررہ سید محمد نزیر حسین عفی عنہ ۔سید محمد  قطب الدین ۔سعادت علی۔محمد عبیداللہ ۔محمد ہاشم۔فتاویٰ نزیریہ جلد نمبر 1 صفحہ 282

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 418

محدث فتویٰ

تبصرے